موٹروے پر موٹرسائیکل چلانے کی اجازت کیخلاف حکومتی درخواست مسترد

437

سپریم کورٹ نے موٹروے پر موٹرسائیکل چلانے کی اجازت کیخلاف حکومت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرلیا ہے.

تفصیلات کے مطابق جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے حکومتی درخواست پر سماعت کی جس میں حکومتے کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

بینچ کے رکن جسٹس منصورعلی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا قانون میں موٹروے پر موٹرسائیکل چلانے پر پابندی ہے؟۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے بتایا کہ نیشنل ہائی وے سیفٹی آرڈیننس کے مطابق موٹروے پر موٹرسائیکل نہیں چل سکتی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ قانون کے مطابق پابندی کا نوٹیفکیشن وجوہات کیساتھ جاری کرنا لازم ہے، دنیا بھر کی موٹر ویز پر موٹرسائیکلز چلتی ہیں، اگر حکومت نے پابندی عائد کی ہے تو نوٹیفکیشن دکھائیں۔

حکومت کی طرف سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پابندی کیلئے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا تاہم موٹروے کے انٹری پوائنٹس پر پابندی کے سائن بورڈ لگائے گئے ہیں،عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ موٹرسائیکل پر سیفٹی اور سیکیورٹی کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی،چین، انڈونیشیا اور فلپائن میں موٹرسائیکلز موٹروے پر لانے پر پابندی ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہائی وے پر موٹرسائیکل زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے کیا وہاں پر حکومت کو شہریوں کی سیفٹی کی پرواہ نہیں وہاں تو سائیکلیں بھی چل رہی ہوتی ہیں۔جسٹس مشیر عالم کا کہنا تھا کہ حکومت کو اختیار ہے موٹروے پر موٹرسائیکلز کی آمد کو ریگولیٹ کرے۔

درخواستگزار کے وکیل عامر رحمان نے بتایا کہ موٹرسائیکلز کو 2010 میں تین سال کیلئے اجازت دی گئی تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق موٹروے پر چنگ چی بھی چل سکتی ہے۔عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت دس دن کیلئے ملتوی کر دی ہے۔

خیال رہے کہ دسمبر2018 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 600 یا اس سے زائد سی سی انجن رکھنے والی ہیوی بائیکس کو موٹروے پر چلانے کی اجازت دی تھی۔ حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا مذکورہ فیصلہ سپریم کورٹ میں چلنج کیا تھا۔