بنگلادیشی اسپتال، بریسٹ مِلک (ماں کا دودھ) پلانےکے منصوبے سے دستبردار

319

ڈھاکہ: بنگلا دیش کے اسپتال میں عطیہ کیے گئے بریسٹ مِلک (ماں کا دودھ) پلانے کے منصوبے سے دستبرداری اختیار کرلی۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی نےدعویٰ کای ہے کہ اس سکیم کے تحت 500 یتیم بچوں اور کام کیلئے گھروں سے باہر جانے والی خواتین کے شیرخواروں کو عطیہ کیا گیا ماں کا دودھ پلایا جانا تھا۔مسلم اکثریتی ملک بنگلہ دیش میں کم نشونما پانے والے اور غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح بہت زیادہ ہے۔

تاہم مذہبی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنے کے بعد بنگلادیش کے اسپتال نے بچوں کو عطیہ کیے گئے بریسٹ مِلک پلانے کے منصوبے سے دستبرداری اختیارکر لی ہے۔

 بنگلہ دش کی اعلیٰ مذہبی قیادت نے مِلک بینک کے حوالے سے تاحال کوئی فتویٰ جاری نہیں کیا ہے تاہم اس سکیم کو ناقدین کے اعتراض کے بعد بند کر دیا گیا جس میں کہا جا رہا ہے کہ ایسا کرنا غیر اسلامی طریقہ کار ہوگا کیونکہ ایک ماں کا دودھ پینے والے بچوں کی اگر آگے جا کر آپس میں شادی ہو گئی تو وہ شریعہ قانون کی خلاف ورزی ہوگی۔

بااثر مذہبی سیاسی جماعت اسلامی اندولن بنگلہ دیش کے ترجمان ‘غازی عطا الرحمن نے کہا ہے کہ  اس سے ان کی نسل اور شادی غیر قانونی ہوجائے گی’۔

ایک اور مذہبی رہنما ‘احمد عبد القیوم نے کہا کہ شریعت قانون نے مِلک بینک جیسے اقدامات کی اجازت نہیں دی،یہ اسلام کے خلاف ہوگا’۔ مزہبی رہنما نے مشورہ دیا ہے کہ حکام کو پہلے ہی اس انتہائی حساس مسئلے پر علما سے رائے لے لینی چاہیےتھی۔

ڈھاکہ میں مِلک بینک کا رواں ماہ آغاز ہونا تھا لیکن منصوبے کے کوآرڈینیٹر مجیب الرحمن نے کہا کہ وسیع پیمانے پر تنقید کی وجہ سے اسے غیر معینہ مدت کیلئے موخرکردیا گیا ہے۔

منصوبے کے کوآرڈینیٹر نے مزید کہا کہ اسپتال نے اس سکیم کیلئےسخت حفاظتی انتظامات کیے تھے۔

مجیب الرحمن نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایا کہ ‘ہم دودھ الگ الگ جمع کرتے ہیں اور عطیہ کرنے والی ماؤں (ڈونر) کی شناخت کا ریکارڈ بھی رکھتے ہیں’۔

دوسری جانب بچوں کے ماہرین نے ماؤں کا دودھ عطیہ کرنے کی سکیم کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں بچوں کی زندگیاں بچانے اور ان کی نشوونما میں مدد کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈھاکہ میں بچوں کے ایک ڈاکٹر محبوب الحق نے کہاکہ ‘یتیم اور شدید بیمار بچوں کیلئےانسانی دودھ انتہائی ضروری ہیں، خاص طور پر ان بچوں کی جان بچانے کیلئےجنہیں اسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں علاج میں  رکھا جاتا ہے اور جن کی مائیں انہیں اپنا دودھ پلانے کیلئےدستیاب نہیں ۔

ڈاکٹر محبوب الحق نے کہا کہ مغرب  کے بڑے اسپتالوں میں مِلک بینک قائم ہیں،ہمیں بچوں کیلئے اپنے اسپتالوں میں ایسے مزید بینک قائم کرنے چاہییں۔