پرویز مشرف کے خلاف فیصلے نے عدالتی تاریخ کی دھجیاں اڑادیں ، شہزاد اکبر

278

پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے کے بعد حکومتی ٹیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرے گی۔

پریس کانفرنس میں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان ،وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم اور معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر شریک تھے ۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ خصوصی عدالت کے  فیصلے سے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے بیرونی قوتوں نے سازش کی ہے۔

وفاقی وزیر قانون فرغ نسیم نے پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ پرویز مشرف کیس کے تفصیلی فیصلے میں جج نے پرویزمشرف کی لاش کو3دن ڈی چوک پرلٹکانے کی غلط اور غیر مثالی آبزرویشن دی ہے، جج کی ایسی آپزرویشن آئین و قانون کے خلاف ہے ۔

وزیر قانون نے کہا کہ جسٹس وقار سیٹھ نے ایسی آبزرویشن دے کر خود کو دماغی طور پر ان فٹ ثابت کیا ہے ۔ سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ جسٹس وقار کو کام کرنے سے روک دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ایسے کسی جج کو پاکستان کے کسی کورٹ میں ہونے کا اختیار نہیں، سمجھ نہیں آیا اس طرح کی ججمنٹ دینے کی کیا ضرورت تھی۔

انہوں نے کہا کہ کوئی جج ایسی آپزرویشن دیتا ہے تو یہ آئین و قانون کے خلاف ہے، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جسٹس وقار سیٹھ کی آبزرویشن کو دیکھتے ہوئے فیڈرل جوڈیشل کونسل سےرجوع کیاجائے ۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و امور داخلہ شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آج کا تفصیلی فیصلہ پڑھنے کےبعد میراسرشرم سے جھک گیا ہے،انہوں نے کہا کہ فیصلے کے پیرا 66 میں قانون اور آئین کو بالائے طاق رکھ دیا گیا ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ عدالتی فیصلے نے بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا دیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ نے بھی آئین کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہوا ہے، قانون کے رکھوالوں پر فرض بنتا ہے کہ ہم آہنگی پیدا کریں۔ آپ نے یہ فیصلہ کرکے پوار کیس خراب کردیا ہے ، یہ فیصلہ آپ کا اپنے ادارے اور دوسرے ادارے پر خودکش حملہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ پیرا کس طرح ڈالا گیا، فیصلے میں یہ کس طرح چیز لکھ دی ہے گئی جس سے دنیا بھر جگ ہنسائی ہوئی۔شہزاد اکبر نے کہا کہ ان جج صاحب کو فی الفور کام سے روکا جانا چاہیے، اس فیصلے کے پیچھے تمام محرکات کو دیکھنے کی ضرورت ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں۔

معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ ہم اس کیس میں شریک ملزمان کو شامل کرنا چاہتے تھے، وفاقی حکومت اس معاملے پر اپیل میں جائے گی۔