قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

191

 

میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ پیمانے ٹھیک بھرو اور کسی کو گھاٹا نہ دو۔ صحیح ترازو سے تولو۔ اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو۔ اور اْس ذات کا خوف کرو جس نے تمہیں اور گزشتہ نسلوں کو پیدا کیا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا ’’تو محض ایک سحرزدہ آدمی ہے۔ اور تو کچھ نہیں مگر ایک انسان ہم ہی جیسا، اور ہم تو تجھے بالکل جھوٹا سمجھتے ہیں۔ اگر تو سچا ہے تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دے‘‘۔ شعیبؑ نے کہا ’’میرا رب جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو‘‘۔ (سورۃ الشعراء:180تا188)

نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں تمہارا امیر کارواں اور منتظم بن کر جا رہا ہوں اور میں تم پر گواہ بنوں گا۔ اللہ کی قسم! میں اپنے حوض کو اب بھی دیکھ رہا ہوں مجھے روئے زمین کے خزانوں کی کنجیاں دی گئی ہیں۔ اللہ کی قسم! مجھے اپنے بعد تمہارے شرک کا ڈر نہیں لیکن یہ اندیشہ ضرور ہے کہ مبادا دنیا داری میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرنے لگو‘‘۔
(صحیح بخاری)