اسلامی یونیورسٹی واقعہ، شرپسندوں کو ریکٹر کی سرپرستی حاصل تھی، جمعیت

116

اسلا م آباد(صباح نیوز) اسلامی جمعیت طلبہ کے زیراہتمام انٹر نیشنل اسلامی یونیورسٹی میں جمعیت کی طرف سے منعقدہ میگا ایجوکیشنل ایکسپو میں سرائیکی کونسل کی طرف سے حملے میں جمعیت کے نوجوان کی شہادت پراسلامی جمعیت طلبہ کے ذمے داران اسسٹنٹ جنرل سیکرٹری اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان شجاع الحق بیگ،ناظم جمعیت پنجاب شاہ زیب احمد ڈار،مرکزی سیکرٹری اطلاعات راناعثمان،ناظم اسلامی یونیورسٹی فہد خان بابر،ناظم اسلام آبادسید اتصور کاظمی ، ناظم راولپنڈی سرمد تنویرنے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی میں کشیدگی میں انتظامیہ نے کلیدی کردار ادا کیاہے ۔اسلامی یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بارفائرنگ کرکے طالب علم کوشہید کردیاگیا۔فائرنگ کے نتیجے میں شہادت انتظامیہ کے منہ پر طمانچہ ہے۔واضح رہے کہ اس معاملے کو سمجھنے کی ضرورت ہے،اسلامی جمعیت طلبہ پر حملہ کرکے درحقیقت طلبہ یونین کی بحالی کیس کو دبایا جارہاہے۔اس سارے معاملے میں یونیورسٹی ریکٹر نے شدت پسند عناصر کی پشت پناہی کی۔اسلامی جمعیت طلبہ اس واقع کی مذمت کرتی ہے اور یہ مطالبہ رکھتی ہے کہ اگر ریکٹر کو فارغ نہ کیاگیا ۔مطالبہ نہ مانے گئے توجمعیت پورے پاکستان میں احتجاج کاسلسلہ شروع کرے گی۔یونیورسٹی میں اس طرح سے پرامن پروگرام پر حملہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔اتنا بڑا حملہ ایک دن کی پلاننگ میں ممکن نہیں۔ہمیں حقائق کومدنظر رکھنا چاہیے کہ ان چند شرپسند عناصر کے پیچھے پی ٹی ایم کا ہاتھ ہے۔یونیورسٹی میں ایک ماہ سے چیف سیکورٹی آفیسر ہی تعینات نہیں ہے،چیف سیکورٹی آفیسر کا تعینات نہ ہونا انتظامیہ کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے۔ان تمام غنڈہ گرداور شرپسند عناصر کے داخلے ریکٹر نے ہی کرائے ہیں۔یونیورسٹی میں اتنی بڑی تعداد میں اسلحہ آنا یونیورسٹی انتظامیہ کی نااہلی کاثبوت دیتا ہے ۔آئین پاکستان نسلی اور لسانی کونسلز کی اجازت نہیں دیتا،پھریہ افراد کہاں سے آئے اور ان کا ایجنڈا کیا ہے۔ایف آئی آر میں درج طالب علم ایمل خان پہلے بھی دہشت گردی کے الزام میں جیل جاچکاہے۔اسلامی جمعیت طلبہ یہ مطالبہ کرتی ہے کہ ریکٹرکو فی الفور فارغ کیاجائے اورایمل اور دیگر ملزمان کی ڈگریاں خارج کرکے ان پر دہشت گردی کی دفعات لگائی جائیں۔