ہماری تاریخ کی دھجیاں آڑانے کی کوششیں کی جارہی ہیں، ترک صدر

349

انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ‘ہماری ہزاروں سالہ تاریخ کی دھجیاں آڑانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں’۔

انقرہ کے ملت کنونشن و کلچرل سنٹر میں منعقدہ تقریب سے خطا ب کرتے ہوئے ترک صدر  نے کہا کہ بغداد، دمشق، حلب کی طرح کے قدیم تہذیبوں کے گہواروں کی اینٹ سے اینٹ بجتے وقت پیرس، لندن روم، برلن کےحکام چپ سادھے بیٹھےہیں۔

ترک صدر نے مزیدکہا کہ آج ہماری ہزار ہا سالہ تاریخی و ثقافتی اقدار کو بھی تباہ و برباد کرنے کی  کوششیں کی جارہی ہیں اور ہم پر جنگ مسلط کی جارہی ہے ۔

انھوں نے کہا مغرب پر بالادستی قائم کرنے کی جنگ ہے ،آج ایسا محسوس ہورہا ہے کہ جیسا کہ ہم سے ہزاروں سالہ قدیم  دور کا انتقام لیا جارہا ہو ۔ بوسنیائی مسلمانوں کو خونخوار طریقے سےقتل کرنے والے قاتلوں کی پذیرائی کرنے والے،تحریروں میں نفرت اور خون خرابےکےبیج بونے والوں کو نوبل ادب ایوارڈ سے نوازا جارہا ہےلیکن بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مٹھی بھر اشخاص نےبھی اس عمل کے خلاف اپنی صدائیں بلند نہیں کیں۔

اردوان  مغربی حکمرانوں کو للکارتے ہوئے سوال کیا کہ اگر 1 لاکھ انگریزوں، جرمنوں، فرانسیسیوں، اطالویوں کو قتل کرنے والےشخص کو نوبل ایوارڈ دیا جاتا تو کیا یہ لوگ اس چیز کے خلاف واہ ویلا نہ مچاتے ؟۔