میانمار:روہنگیا مسلمانوں پر کوئی ظلم نہیں ہوا،آنگ سان سوچی

518

میانمار حکومت کی سرپرستی میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والے انسانیت سوز مظالم اوران کے قتل عام پر افریقی ملک گیمبیا کی جانب سے 11 نومبر کو عالمی عدالت انصاف میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور خواتین کی عصمت دری پرمیانمارحکومت کے خلاف تحقیقات کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔

عالمی عدالت انصاف میں دوسری سماعت کے موقع پر میانمار کی سربراہ پیش ہوئیں جہاں نوبل انعام یافتہ آنگ سانگ سوچی نےروہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور ان کے قتل عام سمیت خواتین کی عصمت دری اور املاک کو نذر آتش کرنے کے سفاکانہ اور غیرانسانی عمل کا دفاع کرتے ہوئے میانمار کے فوجی جرنیلوں اوربدھ انتہا پسندوں کی وکالت کی ۔

انہوں نے کہا کہ رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کو چند مشکلات کا سامنا ہےجس پر انہیں افسوس ہے۔ آنگ سانگ سوچی نے 2017 میں فسادات کے دوران لاکھوں روہنگیائی مسلمانوں کے بنگلا دیش میں پناہ لینے کا بھی ذکر کیا تاہم نوبل انعام یافتہ آنگ سانگ سوچی نے اپنی گفتگو میںاقوام متحدہ سمیت دنیا بھر کے اخبارات اور نشریاتی اداروں پر شائع ہونے والی غیر جانبدار رپورٹس کا کوئی ذکر نہیں کیا جن میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم کے شواہد پیش کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ 2017 کے دوران سرکاری سرپرستی میں میانمار کی فوج اوربدھ انتہا پسندوں نے رخائن میں صدیوں سے آباد روہنگیا مسلمانوںپر بدترین مظالم ڈھائے اوران کی املاک کو جلادنے اور خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی سمیت ان کا قتل عام کیا جسے اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی قرار دیا تھا،جس پر عالمی دباؤکے بعد میانمار حکومت اپنے چند فوجی افسران پر مقدمات چلانے پر مجبور ہوئی تھی۔