سوچی کی ہٹ دھرمی روہنگیوں کی نسل کشی ماننے سے انکار

208
دی ہیگ: عالمی عدالت انصاف کے باہر متاثر روہنگیا خاندان میڈیا سے گفتگو کررہا ہے‘ آنگ سان سوچی بیان ریکارڈ کرا رہی ہیں

دی ہیگ (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف میں میانمر کی روہنگیا اقلیت کی نسل کشی کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت جاری ہے۔ اس مقدمے میں میانمر کی نمایندگی ماضی میں امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی رہنما آنگ سان سوچی کررہی ہیں، جو آج کل فوج کے ساتھ مصالحت کرکے اپنی جماعت کا اقتدار قائم رکھے ہوئے ہیں۔ سماعت کے دوران آنگ سان سوچی نے ججوں کے سامنے اپنے طویل بیان میں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ روہنگیا کا بحران میانمر کا اندرونی معاملہ ہے۔ اس مناسبت سے گیمبیا نے نا مکمل اور گمراہ کن حقائق بیان کیے ہیں۔ عدالت میں بیان دیتے ہوئے سوچی نے کہا کہ اگر جرائم ہوئے ہیں تو قانون کے تحت ان کے خلاف ملکی قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے تاریخی حقائق کو جھٹلاتے ہوئے کہا کہ فوج مسلح باغیوں کے خلاف ملک کا دفاع کر رہی تھی، کیوں کہ 2016ء میں پولیس اسٹیشنوں پر حملے ہوئے تھے۔ سوچی نے عدالت کو یقین دلایا کہ جو جرائم کیے گئے ہیں، ان میں ملوث غیرفوجی افراد کے خلاف بھی مناسب کارروائی کی جائے گی۔ آنگ سان سوچی نے اپنے طویل بیان میں میانمر کی ریاست راکھین کی صورت حال کو پیچیدہ قرار دیا۔ انہوں اس کا بھی اعتراف کیا کہ وہ مسلمانوں کی تکالیف کو تسلیم کرتی ہیں اور اسی باعث وہ اپنی جان بچاتے ہوئے بنگلادیش ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔ سوچی کے مطابق گیمبیا نے اپنی درخواست میں راکھین ریاست کی پیچیدہ صورتحال کی نا مکمل اور گمراہ کن تصویر کشی کی ہے۔ سوچی نے بین الاقوامی عدالت کے ججوں کے سامنے اپنے طویل بیان میں لفظ روہنگیا یا مسلمان اقلیت استعمال کرنا بھی گوارا نہ کیا، بلکہ لفظ غیر قانونی تارکین وطن، مہاجرین اور دہشت گرد کا لفظ استعمال کرتی رہیں۔