ظلم کی حکمت عملی

260

مہک سہیل
کشمیری میں 119 ویں روز بھی لاک ڈاؤن اور کرفیو برقرار ہے کھانے پینے کی اشیا نہ ملنے کے سبب کشمیریوں کی زندگی سخت مشکلات کا شکار ہے۔ مسلسل تشدد اور انسانیت سوز برتاؤ اور کشمیریوں کی آواز بند کرنے کے باوجود کشمیری نوجوان تحریک آزادی کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ مقبوضہ وادی میں زندگی بجھ سی گئی ہے حالات نارمل دکھانے کے لیے بھارتی حکومت سیاحوں کو بھی پیسے دے کر مقبوضہ کشمیر بھیج رہی ہے تاکہ دنیا بھارت پر انگلی نہ اٹھائے۔ مقبوضہ کشمیر میں اسپتال انتظامیہ نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنا بند کردیے، جس کی وجہ سے معلوم نہیں کہ اب تک کتنے کشمیری شہید ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں بھارتی پولیس فورس نے اعتراف کیا کہ 2016 میں 32دنوں میں 13لاکھ چھروں کا استعمال کیا گیا تھا، جس سے 90 کشمیری شہید، 15ہزار زخمی اور 500 کی ایک یا دونوں آنکھیں ضائع ہوئیں۔ اس کے علاوہ کہا گیا کہ 2016 سے 2018 کے درمیان پیلٹ گنوں سے 1253 افراد اندھے ہوئے ہیں اور 2019 میں کئی کشمیری نوجوانوں کو ان کے گھر سے اٹھا کر ایسے مقام منتقل کردیا گیا جہاں سے واپس کوئی نہیں آسکا ان کے خاندان والے اپنے بچوں کے لیے ترس گئے ہیں جب کہ مریضوں کے لیے ادویات بھی ناپید ہوچکی ہیں، ریاستی جبر و تشدد کے نتیجے میں متعدد کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے اسکولوں، کالجوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں بھارتی فوجی اہلکار رہ رہے ہیں، بھارتی میڈیا جو کہتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں سب اچھا ہے، وہ جھوٹ بول رہا ہے جھوٹی کہانیاں بنانے میں بھارت کو مہارت حاصل ہے۔
بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں قابض فوج کے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایک بار پھر انتہائی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وادی کی صورتحال کو نارمل قرار دے دیا۔ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی حکومت نے کشمیریوں پر ظلم ڈھانے کی نئی حکمتِ عملی اپنائی ہے جس کے حوالے سے رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت وادی میں ساڑھے پانچ سو روبوٹس تعینات کرے گی۔ مسئلہ کشمیر پر بھارت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا۔ حریت کانفرنس جموں کشمیر کے
چیئرمین اور بزرگ کشمیری قائد سید علی گیلانی نے امت مسلمہ کے نام اپنے پیغام میں کہا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی تاریخ کا سب سے بڑا قتل عام کرنے کی منصوبہ بندی پر عمل درآمد کرنے جارہا ہے، ہم دنیا بھر میں بسنے والے مسلمانوں کو خبردار کرتے ہیں کہ بھارتی جارحیت اور نسل کشی کے نتیجہ میں ہم شہید ہوگئے اور تم چپ رہے تو یوم آخرت پر اللہ کو جواب دینا پڑے گا، لیکن اس کے بعد بھی اب تک کشمیری مسلمان مقبوضہ کشمیر میں قید ہیں۔ بھارت نے اسرائیلیت اپنا لی ہے جیسے اسرائیل فلسطین کو ڈیل کرتا ہے لیکن اسرائیل کے پاس امریکا کی کھلم کھلا سپورٹ ہے جو بھارت کے پاس نہیں۔ پاکستان نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں کشمیر میں کرفیو ختم اور سیاسی قیدی رہا کرے، ترجمان دفترخارجہ کہتے ہیں بھارتی قابض افواج آمرانہ قوانین کی آڑ میں نوجوانوں اور بچوں کو حراست میں لے رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں آزادانہ کمیشن قائم کیا جائے جو حقائق جانچ سکے امید ہے کہ حکومت اس پر جلد عمل کرے اور کشمیری عوام چین اور سکون کا سانس لے سکیں۔ بھارتی فوج کا مقبوضہ کشمیر میں کرفیو عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے وادی بھر میں کرفیو نافذ ہے، ٹیلی فون، انٹرنیٹ سروسز بند ہیں، کئی بڑے اخبارات بھی شائع نہیں ہورہے اور اب بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے اپنے تاریخی نام تبدیل کرکے نے ہندوانہ نام رکھنے شروع کردیے ہیں، کشمیری رہنمائوں کا کہنا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ وادی میں ہندو نظریے کا نفاذ شروع کردیا ہے مقبوضہ کشمیر میں سڑکوں اور سرکاری محکموں کے نام تبدیل کرکے ہندوانہ نام رکھنے شروع کردیے۔ جبکہ اقوام متحدہ نے بھارت کے جاری کردہ نئے نقشوں کو منظور یا تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے کیونکہ یہ بھارتی نقشے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کیخلاف بلکہ متصادم ہیں۔ یہ نئے بھارتی نقشے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق نہ صرف غیر قانونی ہیں بلکہ سلامتی کونسل جیسے عالمی ادارے کی توہین ہیں۔ ضروری ہے کہ بحیثیت پاکستانی اور مسلمان ہمیں ہر فورم پر اپنی آواز اٹھانی ہوگی جب تک ہم کشمیر کی عوام کو بھارتی قید سے آزاد نہیں کروادیتے بھارت کے ہتھکنڈے سامنے ہر پاکستانی سینہ تانے کھڑا ہے ساتھ ہی اگر اب بھارت نے پاکستان کے مسلسل کشمیر کے حق میں آواز اٹھانے پر کوئی جارحیت کی تو پاکستان اس کا بھارت کو بھرپور اور منہ توڑ جواب دے گا۔