امریکا سے رائو انوار کی دولت واپس لائی جائے

398

حقوق انسانی کے عالمی دن کے موقع پر امریکا نے جعلی مقابلوں کے لیے بدنام زمانہ کراچی کے راؤ انوار پر امریکا میں داخلے پر پابندی عاید کرکے اس کی اربوں روپے مالیت کی جائداد کو سرکاری تحویل میں لے لیا ہے۔ راؤ انوار پر الزام ہے کہ اس نے 190 جعلی پولیس مقابلوں میں 440 افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا۔ راؤ انوار کے ہاتھوں قتل کیے گئے 440 افراد میں سے اکثریت پہلے سے زیر حراست تھی اور انہیں کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا تھا جبکہ نقیب اللہ محسود جیسے افراد کو تاوان کے لیے بذریعہ پولیس اغوا کیا گیا اور مطلوبہ رقم نہ ملنے پر جعلی پولیس مقابلے میں مار دیا گیا۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستان کا عدالتی نظام بھی راؤ انوار کا کچھ نہیں بگاڑ سکا۔ راؤانوار کو عدالت میں پیشی کے موقع پر جو پروٹوکول دیا گیا وہ تو چیف جسٹس کو بھی نہیں دیا گیا۔ اس سے پاکستان میں انصاف کی صورتحال کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ غیر قانونی حراست میں رکھنے جانے والے افراد کی رہنما آمنہ مسعود جنجوعہ برسوں سے اپنی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ہر در کھٹکھٹانے کے باوجود اب تک وہ انصاف سے محروم ہیں۔ عمران خان نیازی نہ تو اب تک پاکستان میں غیر قانونی حراست میں محبوس افراد کو انصاف مہیا کرسکے ہیں اور نہ ہی انہوں نے امریکا میں قید پاکستان کی بے گناہ بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے کوئی کوشش کی ہے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا کیس جہاں امریکا کے منہ پر طمانچہ ہے کہ وہ ایک نہتی اور کمزور عورت سے خوف زدہ ہے تو دوسری جانب پاکستانی حکمرانوں کی بے غیرتی کا بھی منہ بولتا ثبوت ہے۔ راؤ انوار کے خلاف امریکی پابندی کے بعد امریکی حکومت نے امریکا میں راؤ انوار کے تمام بینک کھاتے بھی منجمد کردیے ہیں ۔راؤ انوار نے یہ تمام اثاثے پاکستانی قوم کو لوٹ کر بنائے تھے، اس لیے پاکستان کو چاہیے کہ وہ امریکی حکومت سے مطالبہ کرے کہ یہ تمام اثاثے پاکستان کے حوالے کیے جائیں۔ اس طرح کی مثال حال ہی میں برطانوی تحقیقاتی ادارے نیشنل کرائم ایجنسی نے پیش کی ہے کہ ملک ریاض سے تصفیہ میں وصول شدہ جرمانے کی 19 کروڑ پاؤنڈ اسٹرلنگ کی رقم فوری طور پر پاکستان منتقل کردی گئی۔ پاکستان کو چاہیے کہ امریکا سے مطالبہ کرے کہ نہ صرف راؤ انوار کی بلکہ اس طرح کے دیگرضبط شدہ اثاثے فوری طور پر پاکستان کو منتقل کیے جائیں۔ ہمیں کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ امریکا انصاف کا علم بردار ہے اور اسے متاثرین سے کوئی ہمدردی ہے۔ یہ اس کا پرانا طریقہ ٔ واردات ہے کہ پہلے ناجائز دولت جمع کرنے کی سہولت دیتا ہے پھر اسے ہڑپ کر جاتا ہے۔