جسارت کا مثبت اقدام

369

روز نامہ جسارت نے آباد اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر با ہمت ایوارڈ کا اجراء کر دیا ، ایوارڈ دینے کے لیے تقریب ایسو سی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیویلپرزکے ہال میں منعقد ہوئی اس تقریب میں مختلف نوعیتوں سے معذوری کے شکار116 افراد کو ایوارڈ دیے گئے جو اپنی جسمانی معذوری کے باوجود معاشرے میں ایک مؤثر کردارادا کر رہے ہیں یہ لوگ اس قدر خود دار ہیں کہ نہایت مجبوری کے سوا کبھی کسی کا سہارا بھی نہیں لیتے ۔ اعزازپانے والوں میں کمپیوٹر کے شعبے سے لے کر بین الاقوامی سطح پر کھیلوں میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے بھی شامل ہیں ۔ قدرتی طور پر یا کسی حادثے کی وجہ سے معذور افراد کو اس موقع پر یہ خوش خبری بھی ملی کہ حکومت سندھ کے سیکریٹری نے اپنے محکمے اور ایس بی سی اے کو ہدایت کر دی ہے کہ آئندہ کسی عمارت کو اس وقت تک این او سی نہیں ملے گا جب تک عمارت میں معذوروں کے لیے آسانیاں موجود نہیں ہوں گی ۔ دو سے زیادہ منزلہ عمارت میں لفٹ لازمی ہو گی ۔ اسی طرح ڈرائیونگ لائسنس کا مسئلہ بھی حل ہونے کو ہے اور یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ ارکان اسمبلی کے کوٹے میں معذوروں کا کوٹہ بھی رکھا جائے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پوری اسمبلیاں ہی سوچنے سمجھنے سے معذور ہیں ۔ ان کے لیے کوٹہ ہونا چاہیے۔یہ شاندار تقریب منعقد کر کے جسارت نے صرف پہلا ایوارڈ نہیں دیا بلکہ معذوروں کے حقوق کے لیے پہلا مثبت ٹھوس قدم بھی اٹھایا ہے ۔ اس اہم موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ کی عدم شرکت قابل تحسین نہیں ہے ۔ وہ کہہ چکے ہیں کہ اس قسم کی تقریبات میں وہ ضرور شریک ہوں گے ۔ بہر حال تقریب کا میاب رہی اور امید ہے کہ اس قافلے میں اور لوگ بھی شریک ہوتے جائیں گے ، جسارت نے ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک نئے سفر کا آغاز کر دیا ہے ۔