لاہور میں وکلا کی غنڈہ گردی، 6مریض جاں بحق( فیاض الحسن چوہان اور صحافیوں پربھی تشدد)

1473
لاہور: پی آئی سی میں ہنگامہ آرائی کے دوران مشتعل وکلا صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان پر تشدد کررہے ہیں

لاہور( نمائندہ جسارت)پنجاب میں امراض قلب کے سب سے بڑے اسپتال پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر احتجاجی وکلا کے حملے کے نتیجے میں 6مریض جاں بحق ہو گئے۔لاہور میں ڈاکٹروں اور وکلا کے درمیا ن چند روز پہلے ہونے والی تلخی نے بدھ کو تصادم کی شکل اختیار کر لی۔ڈاکٹروں نے وکلا کے حوالے سے نامناسب وڈیو اپ لوڈ کرکے جلتی پر تیل چھڑک دیاجس کے بعد300سے زائد وکلا ایک ریلی کی شکل میں ڈاکٹروں کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے شادمان کے راستے جیل روڈ پہنچے جہاں انہوں نے پی آئی سی کا مرکزی دروازہ توڑا، ہوائی فائرنگ کی، طبی عملے اور مریضوں کے لواحقین پر ڈنڈنے برسائے، اسپتال میں توڑ پھوڑ کی اور پولیس پر پتھراو کیا۔ احتجاجی وکلا نے اس موقعے پر پولیس کی موبائل کو بھی آگ لگا دی۔صوبائی وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان اور واقعے کی کوریج کرنے والے میڈیا نمائندوں کو بھی بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا ۔فیاض الحسن چوہان کو دھکے مارے گئے، ان کے بال نوچے گئے اور گالیاں دی گئیں۔اس صورتحال میں پولیس پہلے تو خاموش تماشائی بنی رہی مگر بعد ازاں انہوں نے آنسو گیس کے ذریعے وکلا کو منتشر کیا۔ پی آئی سی میں بھگدڑ مچ جانے کی وجہ سے طبی عملہ اپنا کام جاری نہ رکھ سکا اور ان حالات میں آپریشن تھیٹر میں بھی کام بری طرح متاثر ہوا۔ اسی دوران طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے 3مریض انتقال کر گئے۔ صورتحال زیادہ خراب ہونے پر مریضوں کے لواحقین نے اپنے اپنے مریضوں کو ہنگامی طور پر اپنی مدد آپ کے تحت دوسرے اسپتالوں میں منتقل کیا۔ چیئرمین گرینڈ ہیلتھ الائنس ڈاکٹر سلمان حسیب نے اس واقعے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جمعرات سے 3روزہ یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔ ان کے بقول ڈاکٹر کالی پٹیاں باندھ کر ڈیوٹی کریں گے۔ وزیر اعظم عمران خان واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے 24گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ ڈاکٹروں ،پیرامیڈیکل اسٹاف ،وکلا سمیت کوئی بھی طاقتور ذمے دارقرار پایا تواس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ اسلام آباد میں موجود وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اپنی تمام مصروفیات ترک کر کے واپس لاہور پہنچ گئے اور امن و امن سے متعلق ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں پولیس، ضلعی انتظامیہ اورمحکمہ صحت کے عہدیداران اس واقعے کی ذمے داری ایک دوسرے پر ڈالتے رہے جب کہ وزیراعلیٰ نے سرکاری محکموں میں مناسب کوآرڈینیشن نہ ہونے کی وجہ سے برہمی کا اظہار کیا۔پنجاب حکومت نے نقصان کا تخمینہ لگا کر اس کی تلافی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کشیدہ صورتحال کے پیش نظرپنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے آس پاس موجود مارکیٹ کو بند کروا دیا گیا ۔اسپتال پر حملے کے بعد لاہور میں صورتحال اب تک کشیدہ ہے اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے رینجرز کو طلب کرلیاگیا ہے۔ پی آئی سی کے باہر اور شہر کے اہم مقامات پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مسلح اہل کار تعینات کر دیے گئے ہیں۔پنجاب حکومت نے پی آئی سی کے واقعے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور حملے کے ذمے دار وکلا کی نشاندہی کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج سے مدد لی جارہی ہے جبکہ فرانزک ماہرین جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کر رہے ہیں۔ پولیس نے اس حملے کے بعد کریک ڈاؤن کرتے ہوئے لاہور بار ایسوسی ایشن کے صدر عاصم چیمہ سمیت 3درجن سے زائد وکلا کو گرفتار کرلیا ہے۔ مزید وکلا کی گرفتاری کے لیے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ جائے وقوع پر موجود لوگوں نے اس توڑپھوڑ کے بعد فرار ہونے والے وکلا کو پکڑ پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا۔ اس موقع پر کالا کوٹ نذزِ آتش کر کے بھی احتجاج کرنے والوں نے اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔ وکلا کی گرفتاریوں کے بعد احتجاجی وکلا شہرکے مختلف علاقوں میں پھیل گئے اور انہوں نے مال روڈ، لوئر مال اور کئی دیگر سڑکوں کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔واضح رہے کہ وکلا اور ڈاکٹرز کا تنازع چند روز پہلے اس وقت شروع ہوا تھا جب پی آئی سی میں طبی عملے کے ساتھ ہونے والی تلخی کے بعد طبی عملے کی طرف سے ایک وکیل کو زدوکوب کیا گیا تھا۔ بعد ازاں صوبائی انتظامیہ کی کوششوں سے دونوں فریقوں میں صلح صفائی کرا دی گئی تھی لیکن وکیلوں کے خلاف وائرل ہونے والی ڈاکٹروں کی ایک وڈیو نے معاملے کی سنگینی کو مزید بڑھا دیا۔