بھارت متنازع شہریت بل پارلیمان میں پیش اپوزیشن کا ہنگامہ

185
نئی دہلی: مسلمان رہنما اسدالدین اویسی اور وزیر داخلہ امیت شاہ بل پر بحث کررہے ہیں

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے زبردست شور شرابے اور ہنگامے کے درمیان متنازع شہریت ترمیمی بل 2019ء ایوان زیریں میں پیش کردیا۔ اس موقع پر اپوزیشن ارکان اور وزیر داخلہ کے درمیان زبردست زبانی جنگ ہوئی، جس کے بعد بل پیش کرنے پر رائے شماری کرائی گئی۔ اس کے حق میں 293 اور مخالفت میں 82 ووٹ آئے۔ یوں ایوان نے اس پر بحث کی اجازت دے دی۔ امیت شاہ نے بحث کے لیے بل پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ بھارت کے مسلمانوں کے بالکل بھی خلاف نہیں ہے۔ دوسری طرف ایوان میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس پارٹی کے ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ یہ قانون ہمارے ملک کی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ ایک اور جماعت ترنمول کانگریس نے اسے تفریق کرنے والا اور غیرآئینی قرا ردیا۔ بحث سے قبل آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اسد الدین اویسی نے امیت شاہ کا موازنہ ہٹلر سے کردیا، جس پر ایوان میں خاصہ ہنگامہ ہوا۔ بعد میں ان کا بیان پارلیمان کے ریکارڈ سے نکال دیا گیا۔ بحث کے دوران انہوں نے اس بل کو مسلمانوں کو بے وطن کرنے کی سازش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل آئین کے متصادم ہے اور اس میں چین جیسے ممالک کو کیوں شامل نہیں کیا گیا، جس نے بھارت کے کچھ حصوں پر قبضہ کررکھا ہے؟ کیا مودی سرکار چین سے خوفزدہ ہے؟ انہوں نے بحث کے دوران پیش کیے گئے بل کا مسودہ بھی پھاڑ دیا۔ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس بل میں جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان، بنگلادیش اور افغانستان میں غیر مسلموں کو ظلم و زیادتی کا نشانہ بننا پڑ رہا ہے، اس لیے انہیں اپنے یہاں پناہ اور شہریت دینا بھارت کی اخلاقی ذمے داری ہے۔