بغداد میں امریکی اڈے پر راکٹ حملہ6 فوجی زخمی

207
بغداد: سیکورٹی فورسز نے تحریر اسکوائر جانے والی سڑکیں بند کررکھی ہیں‘ راہگیروں کی سخت تلاشی لی جارہی ہے

بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) عراق کے دارالحکومت بغداد کے ہوائی اڈے پر امریکی بیس پر 4 راکٹ گرنے سے 6 فوجی زخمی ہوگئے۔ خبررساں اداروں کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب کیے گئے ان حملوں میں وہاں موجود امریکی فوج کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 6 فوجی زخمی ہوئے۔ مقامی حکام نے زخمی ہونے والوں کو عراقی اسپیشل فورسز کے اہل کار قرار دیا ہے، جن میں 2 کی حالت تشویش ناک ہے۔ امریکی دستوں نے حملے کی ذمے داری ایرانی حمایت یافتہ گروپوں پر عائد کی ہے۔ عراق میں گزشتہ6ہفتوں کے دوران مختلف مقامات پر امریکی دستوں اور سفارتی مشنوں پر 9 مختلف حملے کیے جا چکے ہیں۔ جمعرات کے روز بھی عراقی فوجی ذرائع نے بتایا تھا کہ 2 مارٹر گولے عراق میں امریکی فوجیوں کے زیراستعمال بلد فوجی اڈے کے اندر گرے تھے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ حملے میں کسی کے جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ بلد ائربیس بغداد سے شمال میں 80 کلو میٹر دور ہے، جہاں امریکی فوج اور ا س کے کنٹریکٹرز کی بڑی تعداد موجود ہے۔ مغربی صوبے انبار میں امریکی افواج کی میزبانی کرنے والے عین الاسد ہوائی اڈے پر بھی گزشتہ منگل کو 5 میزائل گرے تھے۔ جب کہ گزشتہ ماہ کے اوائل میں موصل کے قریب ایک امریکی ائربیس پر نامعلوم افراد نے میزائل داغ تھے۔ عراقی وزارت ِ دفاع نے بتایا تھا کہ امریکی فوجیوں کے زیر استعمال موصل کے قیارہ فوجی ہوائی اڈے پر17 میزائلوں سے حملہ کیا گیا۔ وزارت سے منسلک میڈیا سیکورٹی نیٹ ورک نے تحریری اعلان میں بتایا کہ موصل کے جنوب میں واقع ائر بیس پر 17 عدد کاتویاشا میزائل داغے گئے ، جن سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اعلامیے میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ حملے کے مرتکب افراد کی تلاش کے لیے سیکورٹی فورسز نے علاقے میں کارروائی شروع کر دی ہے۔ موصل کے جنوب میں شہر سے 70 کلو میٹر کی دوری پر واقع یہ فوجی ہوائی اڈا 2016ء سے امریکی فوجیوں کے زیر استعمال ہے۔ امریکا نے حالیہ حملے کا الزام اگرچہ ایران نواز مقامی ملیشیاؤں پر عائد کیا ہے، تاہم ماضی میں اس قسم کے حملوں کی ذمے داری شدت پسند تنظیم داعش پر عائد کی جاتی رہی ہے۔