۔71ء میں بھارتی بحری جہاز کو غرقاب کرنے والی آبدوز ہنگور کو خراج تحسین

379
کراچی: سب میرین ہنگور کے ریٹائر افسر جسارت کے نمائندے سے گفتگو کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاک بحریہ کے سب میرین اسکوارڈن کی جانب سے 1971ء کی جنگ میں آبدوز ہنگور کی بے مثال بہادری اور غیر متزلزل عزم کی یاد میں پیر کو ایک سادہ مگر پروقار کا تقریب کا انعقاد پاکستان میری ٹائم میوزیم میں، پاکستان نیوی سب میرین ہنگور کے عقب میںکیا گیا۔ بھارتی جہاز کو ڈبونے کا یہ شاندار کارنامہ بھارت کے مغربی ساحل پر ڈیو ہیڈ ( Diu Head) کے جنوب مشرق میں بمبئی سے 30 میل دور وقوع پذیر ہوا تھا۔ یہ واقعہ بحری جنگی تاریخ میں ایک منفرد مقام رکھتا ہے کیونکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب کسی آبدوز نے ایک بحری جنگی جہاز کو کامیابی کے
ساتھ نشانہ بنا کر سمندر برد کیا تھا۔ پاک بحریہ کی آبدوز ہنگور کے عملے کی اس بہادری کو سراہتے ہوئے 4 ستارہ جرأت، 6 تمغہ جرأت اور 14 امتیازی اسناد سے نوازا گیا۔ یہ تعداد کے لحاذ سے پاک بحریہ کے کسی ایک یونٹ کو دیے جانے والے بہادری کے تمغوں میں سب سے زیادہ ہے۔آبدوز ہنگور کو ڈی کمیشننگ کے بعد عزم وہمت اور فتح کی علامت کے طور پر میری ٹائم میوزیم میں رکھا گیا ہے ،تقریب کے مہمان خصوصی وائس ایڈمرل( ریٹائرڈ) احمد تسنیم تھے جبکہ کمانڈر کراچی ریئر ایڈمرل زاہد الیاس نے مہمان خصوصی کی آمد پر ان کا استقبال کیا۔ مہمان خصوصی وائس ایڈمرل (ریٹائرڈ) احمد تسنیم نے ہنگور کی بے مثا ل قربانیوں کا تذکرہ کر تے ہوئے کہا کہ 71ء کی جنگ میں آبدورز ہنگور پاک بحریہ کا فخر رہی ہے۔ اس کا بہادر عمل نہ صرف ایک شاندرا جنگی حربہ تھا جس نے بھارتی نیوی کے فریگیٹ ککری جہاز کو سمندر برد کر دیا اور دوسرے جہاز کرپان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاکر13دسمبر 1971ء کو بحفاظت وطن پہنچ گئی ،اس معرکے کی بدولت پاک بحریہ کو دشمن پر برتری بھی حاصل ہوگئی یہ آپریشن نہ صرف دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب تھا بلکہ اس کے بعد بھارتی جارحیت میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ، یہ پاک بحریہ کی اسٹریٹجک حکمت عملی کا ایک ایسا آغاز تھا جس نے 71ء کی جنگ میں بھارت کی جانب سے پاکستان پر مسلط کی گئی ۔انہوںنے کہا کہ آئی این ایس ککری کے ڈوبنے کے ساتھ ہی بھارتی بحریہ کے حوصلے پست ہو گئے اور ان کے کراچی پر حملہ آور ہونے کے مذموم ارادے خاک میں مل گئے۔ ککری کے سمندرد برد ہونے سے بھارت کے 18 افسر اور 176 سیلر ہلاک ہوئے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس ایڈمرل (ر)احمد تسنیم نے کہا کہ ہنگور میرین میں ہم 55 افسران واہلکار تھے ریٹائرڈ ہونے کے بعد22دنیافانی سے چلے گئے اللہ ان کی آخرت اچھی کرے۔جنگ کے دوران 40 فیصد چانس ہوتا ہے کہ سب میرین سے نکلا ہوا فائر ہدف کو نشانہ بنائے ہم نے پہلا فائر بھارتی جہاز کرپان پر کیا جس کو کافی نقصان پہنچا جبکہ دوسرا نشانہ ہمارا ککری تھا ہمارا فائر اصل ہدف پر لگا۔ جس سروس کی بنیاد خون پسینے پر رکھی گئی اللہ تعالی اس سے ہمیشہ کامیابی دیتا ہے۔ مجھے فخر ہے کہ ہمارے ہر فرد کا حوصلہ بلند تھا ۔ علاوہ ازیں ہنگور ڈے کے موقع پر پاک بحریہ نے ’’شجاعت کی روایت، جذبے کی حکایت ‘‘کے عنوان سے ایک خصوصی ڈاکومنٹری اور پرومو بھی جاری کیا جس میں آبدوز ہنگور کے کارنامے بیان کیے گئے۔تقریب میں پاک بحریہ کی آبدوز ہنگور کے غازیوں سمیت بڑی تعداد میں سینئر حاضر سروس اور ریٹائرڈ نیول افسران ، سی پی اوز ، سیلرز ، خواتین وحضرات نے شرکت کی۔