حیدرآباد:نہروں کا پانی صنعتی فضلے سے آلودہ،عوام مضر صحت پانی پینے پر مجبور

133

حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) حیدر آباد کی نہروں میں صنعتوں کا فضلہ اور شہر بھر کا کچرا ڈالا جارہا ہے‘ 7 سال قبل کروڑوں روپے کی لاگت سے بننے والا ٹریٹمنٹ پلاٹ تاحال غیر فعال، شہری انتہائی مضر پانی پینے پر مجبور، حیدر آباد میں پنیاری بالخصوص پھلیلی سمیت دیگر نہروں میں گندا پانی چھوڑا جارہا ہے۔ پھلیلی نہر کے ساتھ ہی کناروں پر بلدیہ حیدرآباد نے کچرا ڈمپ کرنے کی جگہ بنادی ہے، جس میں تعلقہ سٹی کا سارا کچرا یہاں ڈمپ کیا جارہا ہے جبکہ اس میں سیوریج کا پانی بھی چھوڑا جارہا ہے۔ واٹر کمیشن کے واضح احکامات تھے کہ پھلیلی نہر میں کچرا، گندگی اور غلاظت نہ ڈالی جائے کیونکہ اس سے نہ صرف شہریوں کو پینے کا پانی سپلائی کیا جاتا ہے بلکہ زمینوں کو بھی پانی دیا جاتا ہے لیکن ان احکامات کو بلدیہ نے ہوا میں اڑا دیا اور بدستور تعلقہ سٹی کا کچرا نہر کے کناروں پر ڈمپ کیا جارہا ہے جبکہ سیوریج کا پانی بھی اسی میں چھوڑا جارہا ہے۔ دوسری جانب صنعتی علاقوں میں صنعتوں سے نکلنے والا فضلہ اور زہر آلود پانی بھی نہروں میں چھوڑا جارہا ہے جبکہ سات سال قبل 2012ء میں سائٹ ایریا حیدر آباد میں کروڑوں روپے کی لاگت سے پانچ ملین گیلن پانی روزانہ کی بنیاد پر ٹریٹمنٹ کرکے نہروں میں چھوڑنے کے لیے ایک ٹرٹیمنٹ پلانٹ بنایا گیا تھا جو تاحال غیر فعال ہے، جس کے باعث صنعتوں کا زہریلا پانی بھی نہروں میں براہ راست چھوڑا جارہا ہے اور نہ صرف شہری انتظامیہ بلکہ عوام سے ووٹ لے کر آنے والے منتخب نمائندے، میئر حیدرآباد بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔