بھارت: زیادتی کیس کے ملزمان کا پولیس انکائونٹر

420
حیدرآباد دکن: پولیس مقابلے میں ملزمان کی ہلاکت کے بعد جائے وقوع کو سیل کردیا گیا ہے‘ افسران پریس کانفرنس کررہے ہیں

 

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت کے شہر حیدرآباد کے قریب ایک نوجوان خاتون ڈاکٹر کو زیادتی کے بعد زندہ جلا دینے کے الزام میں گرفتار 4 افراد کو پولیس نے مقابلے میں ہلاک کردیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق ان ملزمان کو جمعہ کی صبح مقامی پولیس اہل کاروں نے گولی مار کر ہلاک کیا۔ واقعہ ریاست تلنگانا کے دارالحکومت حیدرآباد کے قریب واقع شادنگر میں پیش آیا۔ اس حوالے سے ڈپٹی پولیس کمشنر این پرکاش ریڈی کا کہنا ہے کہ یہ چاروں ملزمان پولیس کی تحویل میں تھے اور اسی جگہ پولیس کی گولی کا شکار ہوئے، جہاں انہوں نے 27 سالہ خاتون ڈاکٹر کو زندہ جلا دیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ صبح سویرے ہمارے آدمی ملزمان کو واردات کے اصل مقام پر لے جا رہے تھے، تاکہ اس واردات کی دوبارہ منظر کشی کی جا سکے اور یہ دیکھا جا سکے کہ انہوں نے کس طرح واردات سر انجام دی، لیکن ملزمان نے پولیس سے ہتھیار چھیننے کی کوشش کی۔ جوابی کارروائی میں چاروں ملزمان ہلاک ہو گئے، جب کہ 2 پولیس اہل کار بھی زخمی ہوئے۔ چاروں ملزمان کو 29 نومبر کو گرفتار کیاگیا تھا۔ ملزمان کی شناخت جلو شیوا، چلو نوین، چنا کیساولو اور محمد عارف کے طور پر ہوئی تھی۔ ان تمام ملزمان کی عدالتی تحویل میں ایک روز قبل ہی توسیع کی گئی تھی، جس کے بعد پولیس نے فیصلہ کیا تھا کہ اس واردات کی دوبارہ منظر کشی کے لیے انہیں جائے وقوع پر لے جایا جائے۔ پولیس نے پہلے کہا تھا کہ یہ واقعہ صبح کے ساڑھے 3 بجے پیش آیا، تاہم بعد میں کہا گیا کہ یہ 6 ساڑھے 6 بجے پیش آیا۔ اس تضاد کے بارے میں پولیس نے فی الحال کوئی وضاحت نہیں پیش کی ہے۔ حیدرآباد کی خاتون ڈاکٹر کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور اسے زندہ جلا دینے کے واقعے کے خلاف گزشتہ ہفتے بھارت کے مختلف شہروں میں زبردست مظاہرے ہوئے تھے۔ یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے اور اس معاملے کی گونج پارلیمان میں بھی سنائی دی۔ پولیس کی کارروائی پر متضاد رد عمل سامنے آ رہا ہے۔ ایک حلقہ پولیس کی کارکردگی کی تعریف کر رہا ہے، لیکن دیگر حلقے پولیس کے طریقہ کار پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ ملزم چلو نوین کے والد کا کہنا ہے کہ اس کے بیٹے کو جعلی مقابلے میں ہلاک کیا گیا ہے۔ کئی رہنماؤں نے بھی پولیس کے طریقہ کار پر سوالات اٹھائے ہیں۔ سابق صدر پرنب مکھرجی کی بیٹی اور کانگریسی رہنما شرمشٹھا مکھرجی نے اس انکاونٹر پر سوالات اٹھائے اور تفتیش کا مطالبہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ کہیں پولیس نے عوام کے دباؤ کی وجہ سے تو انکاؤنٹر نہیں کیا۔ آخر ایسی کون سی نوبت آ گئی تھی کہ قانون ہاتھ میں لینا پڑا۔ ہو سکتا ہے کہ چاروں ملزمان نے واقعی بھاگنے کی کوشش کی ہو، لیکن ایک ساتھ چاروں ملزمان کو مار دینا ایک غیر یقینی سی صورت حال ہے۔ اس انکاؤنٹر کی جانچ ہونی چاہیے۔ اسی طرح دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ یہ تشویش کی بات ہے۔ عوام کا جس طرح انصاف کے نظام پر سے یقین اٹھتا جا رہا ہے۔ اسے دیکھتے ہوئے تمام حکومتوں کو مل کر سوچنا ہوگا اور کوئی قدم اٹھانا ہوگا کہ انصاف کے نظام کو کس طرح مستحکم کیا جائے۔ دوسری جانب سابق وفاقی وزیر اور بی جے پی کے رکن پارلیمان وردھن سنگھ راٹھور نے ٹوئٹ میں کہا کہ میں حیدرآباد پولیس کو مبارک باد دیتا ہوں اور اس قیادت کو بھی، جس نے پولیس کو پولیس کی طرح کام کرنے کی اجازت دی۔ سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ وہ ملک ہے جہاں جھوٹ پر سچ کی ہمیشہ فتح ہوتی ہے۔