قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ

344

اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی۔ قوم نوحؑ نے رسولوں کو جھٹلایا۔ یاد کرو جبکہ ان کے بھائی نوحؑ نے ان سے کہا تھا ’’کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟۔ میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں۔ لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ پس تم اللہ سے ڈرو اور (بے کھٹکے) میری اطاعت کرو‘‘۔ انہوں نے جواب دیا ’’کیا ہم تجھے مان لیں حالانکہ تیری پیروی رذیل ترین لوگوں نے اختیار کی ہے؟‘‘۔ نوحؑ نے کہا ’’میں کیا جانوں کہ ان کے عمل کیسے ہیں۔ ان کا حساب تو میرے رب کے ذمہ ہے، کاش تم کچھ شعور سے کام لو۔ (سورۃ الشعراء:104تا113)
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: قیامت کے دن میری شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں کہوں گا: اے ربّ! جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ہو اس کو بھی جنت میں داخل فرما دے۔ ایسے لوگ جنت میں داخل کر دیے جائیں گے۔ میں پھر عرض کروں گا: اے رب! جنت میں اسے بھی داخل کر دے جس کے دل میں معمولی سا بھی ایمان ہو۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گویا میں اس وقت بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کی طرف دیکھ رہا ہوں۔
(صحیح بخاری)