وفاقی حکومت این ایف سی ایوارڈ کا اجرا کرے ، سینیٹر مشتاق خان

100

 

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ وفاقی حکومت فوراً این ایف سی ایوارڈ کا اجرا کرے اور بجلی کے منافع کی مد میں صوبہ خیبر پختونخوا کے واجب الادا 500 ارب روپے فوراً جاری کرے، تاکہ صوبے کی مالیاتی ضروریات پوری ہوسکے جوکہ صوبے کا جائز حق ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی پشاورکے ضلعی دفتر میں زونل امرا و ذمے داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر قائمقام جنرل سیکرٹری صہیب الدین کاکاخیل، امیر جماعت اسلامی پشاور عتیق الرحمن، جنرل سیکرٹری کفایت احمد، نائب امرا حافظ حشمت خان، حاجی محمد اسلم، مولانا حنیف اللہ، جاوید خان مومند، افتخار احمد اور دیگر ذمے داران بھی موجود تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 160 کے این ایف سی ایورڈ کا اجرا ایک آئینی تقاضا اور ضرورت ہے، جس سے موجودہ حکومت مسلسل انحراف کررہی ہے، جس کے التوا کی وجہ سے صوبہ خیبر پختونخوا کو مالیاتی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ آف پاکستان کے فلور پر اُنہوں نے بجلی کے منافع کے 500 ارب روپے جو وفاق کے ذمے واجب الادا ہیں اُس کی ادائیگی کے لیے سوال اُٹھایا تھا، جسے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے واٹر ریسوسز کے حوالے کردیا گیا، جہاں پر ہم نے دلائل کے ذریعے حکومت کو قائل کیا اور کمیٹی نے ان کی سفارشات کے ساتھ حکومت سے ادائیگی کا مطالبہ کیا کہ ہفتہ وار ادائیگی کا سلسلہ شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مسلسل قبائلی اضلاع کو نظر انداز کررہی ہے بجائے اس کے کہ انضمام کے بعد وہاں ترقی کا نیا دور شروع ہوتا۔ سڑکیں، اسپتال، تعلیمی ادارے و روزگار کی سہولیات اُن کو فراہم کی جاتی۔ اُلٹا حکومت وہاں کے پہاڑوں، معدنیات اور قدرتی وسائل کو ہڑپ کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے، جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی صوبے کے جائز حقوق کے حصول کے لیے ہر پلیٹ فارم پر جدوجہد اور آواز اُٹھاتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور پاکستان کے 22 کروڑ عوام اپنے نہتے کشمیری بہن بھائیوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت کو جاری رکھیں گے۔ حکومت پاکستان کے کردار نے 80 لاکھ کشمیریوں کو شدید مایوس کیا ہے۔ وادی میں گزشتہ کئی مہینوں سے کرفیو نافذ ہے۔ لوگوں کو کھانے پینے کی اشیا اور ادویات کی شدید قلت ہے۔ بدقسمتی سے عالمی برادری کی بے حسی، پالیسی حکومت پاکستان کی مجرمانہ غفلت اور بزدلانہ پالیسی نے قوم کو باور کروا دیا ہے کہ حکمرانوں کو کشمیریوں کی کوئی پرواہ نہیں۔ 22 دسمبر کو جماعت اسلامی اسلام آباد میں کشمیر مارچ منعقد کررہی ہے، جس میں خیبر پختونخوا سے ہزاروں افراد شرکت کریں گے۔