پاکستانی بالرز20سال سے آسٹریلیا میں ناکارہ رہے

339

لاہور: آسٹریلیا میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی شکست نے جہاں قومی سلیکشن کمیٹی پر سوالات اٹھا دئیے ہیں وہیں  پاکستانی بولنگ کےہتھیار کند پڑ جانے کی روایت 20 سال سے برقرار ہے جبکہ وکٹیں حاصل کرنے کی اوسط دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ رہی۔

قومی ٹیم کا خیال آتے ہی یہ بات ذہن میں آتی ہے کہ آسٹریلوی کنڈیشنز میں پاکستانی بیٹنگ لائن خاص طور پر ٹاپ آرڈر اور مڈل آرڈر مشکلات کا شکار رہے ہوں گے، درحقیقت گزشتہ 20سال میں بولرز کی کارکردگی بھی مایوس کن رہی ہے۔

کرکٹ ویب سائٹ ‘کرک انفو’ کی رپورٹ کے مطابق 1999سے اب تک پاکستانی بولرز نے کینگروز کے دیس میں 52.62کی اوسط سے وکٹیں حاصل کی ہیں جبکہ ویسٹ انڈیز میں بولرزکا بالنگ ایوریج 52.82 کی اوسط سے وکٹیں لی ہیں۔

پاکستانی بولرز آسٹریلیا میں فی ٹیسٹ 11.6کی اوسط سے وکٹیں حاصل کرتے رہے جو سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے بعد دوسری ناقص ترین کارکردگی ہے،گرین کیپس یہاں کسی بھی ٹیم سے زیادہ 3.82رنز فی اوور دیتے رہے ہیں،اس عرصے میں پاکستانی پیسرز نے جنوبی افریقہ، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ میں 31.75کی اوسط سے وکٹیں لیں۔

آسٹریلیا میں ایوریج 48.49 رہی،ریورس سوئنگ ہمیشہ سے پاکستانی بولرز کا مہلک ہتھیارسمجھی جاتی رہی ہے لیکن کینگروز کے دیس میں یہ بھی کارگر ثابت نہیں ہوئی،21ویں سے 80ویں اوورز کے دوران پیسرز نے 53.74اور اسپنرز نے 66.8کی اوسط سے وکٹیں حاصل کی ہیں،زمبابوے اور بنگلہ دیش کے بعد یہ کسی بھی ٹیم کی ناقص ترین کارکردگی ہے۔

وقار یونس، شعیب اختر، عبدالقادر، یاسر شاہ اور سعید اجمل سمیت پاکستان کے ٹاپ 10 بولرز کی آسٹریلیا میں فی وکٹ اوسط مجموعی کیریئر کی بانسبت کافی زیادہ رہی، وسیم اکرم کی کیریئر اوسط 23.62 اور کینگروز کے دیس میں 24.05ہے، مشتاق احمد کی کیریئر ایوریج 32.97اور آسٹریلیا میں 33.59 ہے، عمران خان کی کیریئر ایوریج 22.81 اور آسٹریلیا میں 28.51 رہی ہے ۔

تاہم آسٹریلیا میں دیگر بالرز بھی بری طرح ناکام ہوئے ہیں یا ان کی کارکردگی میں نمایاں فرق دیکھا گیا ہے ۔