نئے صوبوں کے قیام سے متعلق کوئی بات واضح نہیں ، آئینی تشریح کی جائے ، وزیر اعلیٰ سندھ

300

 

کراچی(اسٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ آئین صوبے کی حدود میں تبدیلی کی اجازت دیتاہے لیکن اس میں نئے صوبے کے قیامکے حوالے سے کوئی بات واضح نہیں، اس حوالے سے آئین میں تشریح کی ضرورت ہے۔انہوں نے یہ باتیں سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے وفد سے ملاقات کے دوران کہیں۔وفد نے وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ 3 ایشوز پر تبادلہ کیا جس میں نئے صوبوں کی تشکیل ، جنوبی پنجاب اور ہزارہ اور چائلڈ لیبر قوانین کی روشنی میں کارکن کی عمر مقرر کرنا شامل تھے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ آئین حدود کی تبدیلیکی اجازت تو دیتاہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ یہ تبدیلی نئے صوبوں کی تشکیل پر لاگو ہوتی ہے یا یہ 2 صوبوں کے درمیان حدود کی دوبارہ تقسیم سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک نئے صوبوں کی تشکیل کا معاملہ ہے تو اس کا متعلقہ اسمبلی کے مطالبے سے تعلق ہے اور اس کے لیے 2 تہائی اکثریت ہونی چاہیے اور پھر اس کے بعد اسمبلی کی درخواست مزید کارروائی کے لیے وفاقی حکومت کو بھیجی جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھاکہ اْس وقت تک ایک علیحدہ صوبے کا مطالبہ نہیں کیاجاسکتا جب تک
کہ متعلقہ صوبائی اسمبلی اس کا مطالبہ نہ کرے۔محنت کش کی عمر کے تعین سے متعلق بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ کم از کم 16 سال ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت چائلڈ لیبر کی حوصلہ شکنی کے لیے محنت کش کے لیے عمر 18 سال مقرر کی ہے جسے 16 سال کیاجاسکتاہے۔انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت آئین کی پیروی کرے تو وفاق اور صوبوں کے مابین زیر التواء مسائل پر کوئی تضاد نہیں ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے سینیٹ کمیٹی کے وفد پر زور دیا کہ وہ این ایف سی ایوارڈ اور عمودی پروگراموں کے لیے فنڈز کے اجراء جیسے مسائل کو وفاقی حکومت کے ساتھ سی سی آئی کے اجلاسوں میں اٹھائے۔علاوہ ازیں مفاد عامہ کی آئینی ترامیم پرسینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے تحت پہلی بار کھلی بحث کا آغازہوگیا ہے۔پہلے روز نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے کراچی کے مقامی ہوٹل میں مباحثہ ہوا جس میں شہریوں سے رائے لی گئی۔آئین کی جن 3 شقوں میں ترامیم کے لیے بل تیار کیے جارہے ہیں ان میں آرٹیکل 1، 51، 59، 106، 175، 198 اور 218 میں ترمیم اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تحت جنو بی پنجاب صوبہ بنانے اور پاکستان میں مزید نئے صوبوں کی ضرورت پرعوامی رائے لی گئی ہے۔دوسرے بل کے تحت آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تحت صوبہ بلوچستان کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں میں اضافے کے حوالے سے بحث کی گئی اورصوبے کی آبادی، خطے جغرافیائی عوامل کو بھی زیر بحث لایا گیا جبکہ تیسرے بل میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 11 کے تحت چائلڈ لیبر کی عمر کی حد 14 سال سے بڑھا کر 16 سال کرنے کے حوالے سے عوامی رائے طلب کی جارہی ہے جبکہ سینیٹ کمیٹی کے روبرو بحث بھی کرائی گئی ہے۔کراچی میں پہلے روز 5گھنٹے طویل عوامی سماعت ہوئی،جس میں 30سے زائد مردوخواتین،وکلااورسول سوسائٹی کے نمائندوں نے حصہ لیا۔علاوہ ازیں آج منگل کوسندھ اسمبلی کے تمام اراکین جنوبی پنجاب صوبہ اورملک میں نئے صوبوں کے قیام کی ضرورت پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپنا نقطہ نظرپیش کریں گے۔