نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے 50سال

353

9نومبر2019کو نیشنل لیبر فیڈریشن کے 50سال مکمل ہوئے ہیں اور گولڈن جوبلی کی تقریبات کا سلسلہ شروع ہے۔ 9 نومبر 1969 میں مفکر اسلام مولانا سید ابو اعلیٰ مودودی ؒکی بصیرت کو جتنا سراہا جائے وہ قابل دید ہے۔ مولانا مرحوم زندگی کے ہر شعبہ میں گہری نظر رکھتے تھے 1969 میں ایوب خان کے خلاف جو تحریک شروع کی گئی اس تحریک میں بائیں بازو کی مزدور فیڈریشن پیش پیش تھیں اور ان کا کردار بہت نمایاں تھا اس مرحلے پر 1969 کو مولانا نے مزدور تحریک جو اسلامی نظریات پر مبنی ہو وہ قائم کرنے کا مشورہ دیا مولانا کی ہدایت پر 9نومبر1969میں نیشنل لیبر فیڈریشن قائم ہوئی۔ پروفیسر شفیع ملک نے اپنی کتاب اسلامی مزدور تحریک کے صفحہ 85میں یہ تحریر کیا ہے ’’ نظریاتی کشمکش کے اس پس منظر میں نیشنل لیبر فیڈریشن کا قیام عمل میں آیا او ر اس کی پہلی جنرل باڈی کا اجلاس 9 نومبر 1969 کو بروز اتوار اس کے مرکزی دفتر 250 النور چیمبرز، کراچی میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں اس کے دستور کی منظوری کے ساتھ اس کی پہلی ٹیم کا انتخاب بھی عمل میں آیا۔ انتخابات کے نتیجے میں تنظیم کے صدر کی ذمہ داری پروفیسر شفیع ملک کو سونپی گئی پروفیسر شفیع ملک کے علاوہ درج ذیل افراد ٹیم کا حصہ بنے: شبیر حسین (سیکرٹری جنرل) مجید جیلانی (سینئر نائب صدر) ان دو افراد کے علاوہ جو رفقاء این ایل ایف کی ابتدائی ٹیم میں شامل ہوئے ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں: احمد رضی صدیقی، خادم حسین، محمد عیسیٰ، چودھری محمد انور، محمد زمان، محمد عارف اور حکمت اﷲ خٹک۔ NLF کا وجود نظریاتی کشمکش کی وجہ سے آیا ابتدائی اجلاس میں NLF کا جو دستور منظور کیا گیا ہے اس دستور کے اغراض و مقاصد میں یہ واضح ہے کہ NLFملک میں اسلامی معاشرے کا قیام اور اسلام کے عدل اجتمائی کا نفاذ کے لیے وجود میں آیا دستور میں اغراض و مقاصد کے حوالے سے یہ تحریر کیا ہے کہ NLF ان اغراض و مقاصد کو مقاصد کے لیے جدو جہد کرے گی جو کہ یہ ہیں۔
(الف)فیڈریشن کا بنیادی مقصد ٹریڈ یونین سرگرمیوں کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں صحت مند خطوط پر منظم کرنا مزید برآں فیڈریشن درج ذیل مقاصد کے حصول کے لیے بھی جدوجہد کرے گی۔
محنت کش طبقے کی ہمہ گیر وہمہ پہلو فلاح وبہبود۔ صنعتی خوشحالی اور ترقی۔ قومی یک جہتی، ملکی سلامتی اور نظریہ پاکستان کا تحفظ اور فروغ۔ پاکستان میں اسلامی معاشرے کا قیام اور اسلام کے عدل اجتماعی کا نفاذ۔
(ب) مندرجہ بالا مقاصد کے حصول کی کوششوں کے پیش نظر فیڈریشن تمام معاملات میں جن کا تعلق مزدوروں کے اقتصادی ، سماجی، اخلاقی اور سیاسی مفادات سے ہوگا متعلقہ یونینوںکی سرگرمیوں میں ہم آہنگی پیدا کرے گی اور ان کی ہر ممکن رہنمائی اور تعاون کرے گی۔مزدورں کے بنیادی حقوق اور دیگر مفادات کے تحفظ کی کوشش کرے گی۔بین الاقوامی ادارہ محنت کے منظور کردہ اصولوں کی پاکستان میں توثیق کرانے اور نفاذ کے لیے بھر پور کوشش کرے گی۔آجروںاور مزدوروں کے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کرے گی۔انسانیت کے خلاف ہر قسم کے استحصال اور ظلم و نہ انصافی کے خاتمہ کے لیے جدو جہد کرے گی اور اس مسئلہ پر قومی و بین الاقوامی کوششوں کے ساتھ تعاون کرے گی۔مزدور مفادات کے حصول کی خاطر قانون سازی کے لیے حکومت اور دیگر اداروں تک رسائی حاصل کرے گی پاکستانی معاشرے میں مزدور کو اس کا جائز مقام دلائے گی۔ٹریڈ یونین کا رکنوں کو اسلام کے عد ل اجتماعی کے تصور سے آشنا کرائے گی اور ان کی مناسب تعلیم و تربیت کا انتظام کرے گی اور انہیں اپنی ذمہ داروں کو کما حقہ پورا کرنے کے لیے تیار کرے گی۔نظریہ پاکستان کی تقویت، جمہوریت کے فروغ اور وطن عزیز کے محنت کشوں کے مابین اتحاد و یک جہتی قائم کرنے کی کوشش کرے گی۔اسلامی معاشرے کے قیام اور اسلام کے عدل اجتماعی کے نفاذ کے لیے دستور کی حدود میں رہتے ہوئے خود بھی جدوجہد کرے گی اور دوسری تنظیموں، جماعتوں اور تحریکوں کے ساتھ حتیٰ المقدور تعاون بھی کرے گی۔ اپنے کام کے ذریعے طبقہ ورانہ احساس پیدا کرنے کے بجائے ملت اسلامیہ کے تصور کو مزدوروں میں اجاگر کرے گی اور اس سلسلے میں بین الاقوامی سطح پر اسلامی مزدور تنظیم اور تحریک کے قیام اور فروغ کے لیے با مقصد جد و جہد کرے گی۔
این ایل ایف روڈ میپ کی بنیادی نکات جس کا تفصیلی ذکر شفیع ملک نے ماہنامہ الکاسب اپنے مضمون الکاسب ستمبر اکتوبر 2019 کے صفحہ 4پر تحریر کیے ہیں حقیقت میں یہ ہی NLFکا روڈ میپ ہے جس کے نکات یہ ہیں ۔
مزدور تحریک کو تقویت فراہم کرنا۔ مزدور قوانین کو موثر نفاذ ۔ فیکٹریوں میں باہمی مشاورت کا نظام۔ جنرل یونینز بنانے کا حق ۔ ٹریڈ یونین کی قیادت اور معاشرے کی اصلاح ۔محنت کش اور جدید ٹیکنالوجی ۔ایم، او، ڈی کا خاتمہ ۔سودی نظام کا خاتمہ۔ جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ ۔ملی جلی معیشت کی ضرورت ۔ملک کے نظم و نسق کی اصلاح۔ نظام تعلیم میں تبدیلی اس روڈ میپ میں بعد میں ایک اضافہ کیا گیا کہ ملک سے سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ اور NLFنے اس پر موثر تحریک بھی چلائے۔
نیشنل لیبر فیڈریشن کو ابتداء میں بڑی کامیابی ملی، PIA میں 29 دسمبر 1970 کو ملک کی تاریخ کا پہلا ریفرنڈم منعقد ہوا اور اس ریفرنڈم میں پیاسی یونین نے کامیابی حاصل کی۔ اس کے علاوہ پراچہ ٹیکسٹائل ملز کراچی پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن اور نیشنل بینک کراچی میں NLF کی یونینوں نے ریفرنڈم میں کامیابی حاصل کی اس کے اثرات نہ صرف پاکستان میں بلکہ ملک کے باہر بھی ہونا شروع ہو گئے۔ 1981 میں PIA میں ٹریڈ یونین پر پابندی کے بعد NIRC نے اکتوبر 1981 میں ریلوے اوپن لائن میں ریفرنڈم کا انعقاد کروایا۔ ریلوے میں ٹریڈ یونین کو ہمیشہ عالمی سطح پر اہمیت حاصل رہی پاکستان کے علاوہ تین ممالک میں جہاں ریلوے میں ٹریڈ یونین قائم تھی صرف پاکستان میں ریلوے میں ریفرنڈم کے ذریعے CBA کا تعین ہوا۔ یہ ریفرنڈم قانون کے مطابق دو مرتبہ ہوا۔ 1981 اور 1982 ریلوے ریفرنڈم میں پریم یونین نے حتمی کامیابی 2 مئی 1982 میں ہوئی۔ پریم یونین کی کامیابی بین الاقوامی خبر بنی۔ مرزا ابراہیم ریلوے کی مزدور تحریک کے بے تاج بادشاہ تھے۔ پریم یونین نے ان کی یونین کو شکست دی ریفرنڈم کا مرحلہ پریم یونین کے صدر عباس با وزیر کی قیادت میں حاصل کی۔ 1985 کے بعد حافظ سلمان بٹ موجودہ صدر پریم یونین نے بحیثیت سیکرٹری جنرل شمولیت اختیار کی اور آج و بحیثیت صدر پریم یونین کے کام کر رہے ہیں۔ NIRC نے اپریل 2018 کو ایک طویل تنازع کے بعد یونین کے انٹرنل الیکشن NIRC نے کروائے اور حافظ سلمان بٹ کا پورا پینل کامیاب ہوا اور NIRC نے با قاعدہ لیٹر جاری کیااور اب حافظ سلمان بٹ CBA یونین کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ کامیابی کے بعد پریم یونین نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا ہے اور ابھی کوئٹہ میں حافظ سلمان بٹ نے 2 نومبر کو یہ اعلان کیا ہے کہ ریلوے ملازمین کے پیش کردہ مطالبات پر معاہدہ نہ کیا تو قانون کے مطابق ہڑتال کی جائے گی اور ریلوے کا پہیہ جام کیا جائے گا۔ حافظ سلمان بٹ کا یہ اعلان ان کی جرأت کی عکاسی کرتا ہے اوراگر کوئی معاہدہ نہ ہو ا تو حافظ سلمان بٹ میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ ریلوے کا پہیہ جام کر سکتے ہیں اﷲ تعالیٰ ان کی جدو جہد کو کامیاب کرے۔
نیشنل لیبر فیڈریشن نے پورے پاکستان میں چاروں صوبوں میں اپنا کام کو مضبوط کیا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ پروفیسر شفیع ملک کی قیادت میں NLF کا کام پورے پاکستان میں پھیل گیا۔ NLF نے واپڈا میں لیبر یونین تشکیل دی جو بعد میں حیدر آباد ریجن سے اپ گریڈ ہو کر واپڈا پیغام یونین منظور خان بلوچ جو پنجاب یونیورسٹی کے نائب صدر تھے۔ آرگنائزنگ سیکرٹری کے طور پر یونین میں شامل ہوئے بعد میں اس کا نام تبدیل کر کے واپڈا پیغام یونین رکھا گیا اور ایس ڈی ثاقب کو صدر مقرر کیا گیا اس میں کوئی شک نہیں کہ ابتداء میں ایس ڈی ثاقب نے بڑی محنت سے یونین کو آرگنائز کیا او ر دوسرے ریفرنڈم میں واپڈا پیغام یونین نے 53 ہزار ووٹ حاصل کیے لیکن واپڈا پیغام یونین کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ہر ریفرنڈم میں ووٹوں کی تعداد گرتی چلی گئی۔ NLF میں OGDCL ایمپلائز یونین اور 25 نومبر 1978 کو پاکستان اسٹیل میں NLF کی یونین پاسلو کا رجسٹریشن ہو گیا۔ 1979 میں پاسلو ریفرنڈم میں ہار گئی لیکن 1981 میں پاسلو کو ریفرنڈم میں شاندار کامیابی حاصل ہوئی۔ اس وقت یونین کے صدر عبد الحکیم اور جنرل سیکرٹری سید عمر باقی تھے بعد میں اسی یونین کی صدر کی حیثیت سے زاہد عسکری اور سیکرٹری جنرل کے لیے پاشا احمد گل (شہید) کی قیادت میں پاکستان اسٹیل میں کئی کامیابیاں حاصل کی۔ اس طرح سے پاکستان کی اہم بڑی یونینیں NLFکے ساتھ تھی۔ نیشنل لیبر فیڈریشن نے پروفیسر شفیع ملک کی قیادت میں اسلامی کنفیڈریشن آف لیبر قائم کی۔ 9 نومبر سے 11 نومبر 1982، مولانہ ماہر القادری گرائونڈ (ناظم آباد نمبر3) میں NLF کی جانب سے ایک کامیاب سہ روزہ اسلامی مزدور کانفرنس منعقد ہوئی۔ NLFکے صدر کی حیثیت سے پروفیسر شفیع ملک 9 نومبر 1969 تا 16 اگست 2000 تک صدر رہے۔ جس کے بعد 16اگست2000سے 15 جنوری 2004 تک محمد اسلام۔ 15جنوری 2004تا15نومبر2007معراج الدین خان مرحوم 15نومبر2007سے 24 فروری 2012 تک رفیق احمد خان۔25فروری2012سے 17اپریل2015تک شمس الرحمن سواتی، 17اپریل 2015سے یکم جنوری 2019تک رانا محمود علی خان اوراب شمس سواتی NLFکے موجودہ صدر ہیں۔ اس مضمون میں میں نے کوشش کی ہے کہ NLFکی گولڈن جوبلی پر مختصر حالات بیان کر سکوں اگر NLF کی جدو جہد کا میں ذکر کرتا تو یہ مضمون بڑا طویل ہو جاتا۔