قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ

332

اور انہوں نے ہم کو بہت ناراض کیا ہے۔ اور ہم ایک ایسی جماعت ہیں جس کا شیوہ ہر وقت چوکنا رہنا ہے‘‘۔ اِس طرح ہم انہیں ان کے باغوں اور چشموں۔ اور خزانوں اور ان کی بہترین قیام گاہوں سے نکال لائے۔ یہ تو ہوا اْن کے ساتھ، اور (دوسری طرف) بنی اسرائیل کو ہم نے ان سب چیزوں کا وارث کر دیا۔ صبح ہوتے ہی یہ لوگ اْن کے تعاقب میں چل پڑے۔ جب دونوں گروہوں کا آمنا سامنا ہوا تو موسیٰؑ کے ساتھی چیخ اٹھے کہ ’’ہم تو پکڑے گئے‘‘۔ موسیٰؑ نے کہا ’’ہرگز نہیں میرے ساتھ میرا رب ہے وہ ضرور میری رہنمائی فرمائے گا‘‘۔ ہم نے موسیٰؑ کو وحی کے ذریعہ سے حکم دیا کہ ’’مار اپنا عصا سمندر پر‘‘یکایک سمندر پھَٹ گیا اور اس کا ہر ٹکڑا ایک عظیم الشان پہاڑ کی طرح ہو گیا۔اْسی جگہ ہم دوسرے گروہ کو بھی قریب لے آئے۔ (سورۃ الشعراء:55تا64)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے ہر شخص سے تمہارا رب اس طرح بات کرے گا کہ تمہارے اور اس کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہو گا وہ اپنے دائیں طرف دیکھے گا اور اسے اپنے اعمال کے سوا اور کچھ نظر نہیں آئے گا اور وہ اپنے بائیں طرف دیکھے گا اور اسے اپنے اعمال کے سوا کچھ نظر نہیں آئے گا۔ پھر اپنے سامنے دیکھے گا تو اپنے سامنے جہنم کے سوا اور کوئی چیز نہ دیکھے گا۔ پس جہنم سے بچو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے ذریعہ ہو سکے‘‘۔ اعمش نے بیان کیا کہ مجھ سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، ان سے خیشمہ نے اسی طرح اور اس میں یہ لفظ زیادہ کیے کہ (جہنم سے بچو) خواہ ایک اچھی بات ہی کے ذریعہ ہو۔
(صحیح بخاری)