اسموگ ماحولیاتی آلودگی کی زہریلی شکل ہے ، محکمہ تحفظ ماحولیات

221

لاہور (اے پی پی) اسموگ ماحولیاتی آلودگی کی زہریلی شکل ہے، جس کی بڑی وجہ شہری ذمے داریوں سے شعوری سطح پر ناواقفیت و عدم توجہ اور جدید ٹیکنالوجی سے بے بہرہ مندی ہے، پنجاب میں اسموگ خشک و سرد موسم اور بارشوں کے نہ ہونے کے باعث شدت اختیار کرتی ہے۔ دھواں اور گرد و غبار کے ذرات اس کو ہلکی و گہری دھند کی شکل میں لاتے ہیں۔ نائٹروجن آکسائیڈ، کاربن مونو آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیڈ و دیگر آ لودہ ہوائی ذرات مرتکز حالت میں آمیزہ بنا کر زمین سے بالکل اوپر دھند کی صورت میں ہر سانس لینے والے ذی روح پر برے اثرات مرتب کرتی ہے، اس سے الرجی، دمہ، آنکھوں و حلق میں جلن و سوزش، نظام تنفس کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں میں مزید پیچیدگیاں، بعض امراض قلب میں شدت، فشار خون میں عدم توازن، کھانسی و دیگر عارضوں میں اسموگ کے باعث شہری متاثر ہوتے ہیں۔ اسموگ بچوں کی صحت کو بھی بری طرح متاثر کرتی ہے، نیز یہ ٹریفک حادثات کا باعث بھی بنتی ہے، محکمہ تحفظ ماحولیات کے ذرائع نے بتایا کہ پنجاب حکومت کی کا وشوں سے اسموگ کو کم سے کم سطح پر لانے اور اس کے مکمل خاتمے کے لیے جو حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے اس کے مثبت اثرات سا منے آئے ہیں جو اپنی جگہ ایک قابل تحسین پہلو ہے۔ ذرائع کے مطابق اسموگ پر قابو پانے کے لیے پنجاب میں ان دنوں فصلوں کی باقیات جلانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں تمام اضلاع کی انتظامیہ نے ایسی فیکٹریوںکیخلا ف کارروائی شروع کردی ہے جو ایندھن کے طور پر پلاسٹک، ربڑ و دیگر زہریلا دھواں دینے والا مٹیریل استعمال کرتے ہیں۔ اسموگ زدہ شہروں کے اردگرد موجود خشت بھٹوں کو بھی دسمبر تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا جاچکا ہے جبکہ کوڑا کرکٹ جلانے پر بھی پابندی عائد ہے۔ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کیخلاف کریک ڈائون شروع کردیا گیا ہے اور ٹریفک مینجمنٹ پر خصوصی منصوبہ بندی کی گئی ہے، جس کے تحت شہروں کی سڑکوں پر ٹریفک جام یا ٹریفک کے بہاؤ میں تعطل کو روکا جائے گا۔ فضائی آلودگی اسموگ کی بڑی وجہ ہے، اسموگ سے نمٹنے کے لیے ایئر مانیٹرنگ کمیشن قائم کیا گیا ہے جو اسموگ سے متعلق ڈیٹا فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھٹوں، گاڑیوں کے دھویں سے پیدا ہونے والی آلودگی، صنعتی آلودگی، فصل کی باقیات جلانے سے پیدا ہونے والی راکھ اسموگ کی بنیادی وجوہات ہیں جن کو کنٹرول کیا جائے گا۔ اس لیے یہ حکمت عملی بھی ترتیب دی جارہی ہے تاکہ جلد از جلد تمام بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جائے گا، جس سے آلودگی کم ہوگی۔ اس لیے موجودہ دنوں میں مٹی دھواں اور دھند کی آمیزش سے بننے والی اسموگ کے موسم میں احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس موسم میں شاہراہوں پر حادثات کی شرح بڑھنے کے ساتھ دل اور سانس کی بیماریوں میں خاطر خواہ اضافہ ہو جاتا ہے، جن سے بچائو کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی پیئں، بازاروں، گلیوں یا سڑکوں پر زیادہ چلنے پھرنے سے گریز کریں۔ گھروں کی کھڑکیاں اور دروازے بند رکھیں، گھروں کی صفائی کے دوران جھاڑو کے بجائے گیلا کپڑا استعمال کریں، گھر سے باہر نکلتے وقت چشمے کا استعمال کریں اور سفر کے دوران یا بعد میں آنکھوں کو پانی سے اچھی طرح دھوئیں، بہت زیادہ ٹھنڈے مشروبات پینے سے اجتناب کریں، گھروں کے باہر مٹی والی جگہ پر پانی کا چھڑکائو کریں۔ دوران ڈرائیونگ اپنی گاڑیوں کی رفتار کم رکھیں، لائٹ آن رکھیں اور پیلی، فوگ لائٹ کا استعمال کریں۔ ماہرین کے مطابق بارشوں کے بعد فضا صاف اور اسموگ ختم ہوگی۔