ناروے میں توہین قرآن پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم و غصہ

791
ناروے: آزادیٔ اظہار کے نام پر دائیں بازو کے نسل پرست شرانگیزی پھیلا رہے ہیں‘ چھوٹی تصاویر گستاخ اور حملہ آور مسلمان کی ہیں

اوسلو (انٹرنیشنل ڈیسک) ناروے میں اسلام مخالف ریلی کے دوران توہین قرآن کی جسارت کرنے والے ملعون شخص پر مسلم نوجوانوں نے حملہ کردیا۔ کرسٹین سینڈ شہر میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعے سے قبل اسلام مخالف تنظیم سیان کے کارکنوں نے ایک ریلی نکالی جس میں قرآن مجید کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا گیا تاہم اس موقع پر پولیس خاموش تماشائی بنی رہی اور تنظیم کے سربراہ لارس تھورسن کو توہین کا ارتکاب کرنے سے روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ اس دوران وہاں موجود مسلمان نوجوان قرآن مجید کی توہین برداشت نہ کر سکے اور ملعون شخص کو سبق سکھانے کے لیے اس پر حملہ کردیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق پہلے ایک نوجوان رکاوٹیں توڑتا ہوا آگے بڑھا اور معلون لارس تھورسن پر حملہ کردیا، جس کے بعد مزید نوجوانوں کو ہمت ملی اور وہ بھی ملعون تھورسن پر حملہ آور ہوئے، جس کے بعد توہین قرآن کا تماشا دیکھنے والے پولیس اہل کار آگے بڑھے اور حملہ آور نوجوانوں کو گرفتار کرلیا جب کہ معلون لارس تھورسن کو بھی حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا۔ ناروے سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں نے توہین قرآن کی شدید مذمت کرتے ہوئے معلون لارس تھورسن پر نفرت انگیز جرائم کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ترکی نے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے ناروے حکومت پر ایسے واقعات کی روک تھام کرنے کے لیے زور دیا ہے۔ ترک وزارت خارجہ کے بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ واقعے میں ملوث ملعون تھورسن کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ دوسری جانب پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے جمعرات کے روز پریس بریفنگ کے دوران پاکستان کا موقف پیش کرتے ہوئے واقعے کی مذمت کی ہے۔