پہلے کبھی سازشی سیاست کا حصہ تھے نہ آئندہ بنیں گے‘ سراج الحق

450

اسلام آباد( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی نے ملک و قوم کے لیے ہمیشہ اصولی سیاست کی ہے ،ہم پہلے کبھی سازشی سیاست کاحصہ بنے ہیں نہ آئندہ بنیں گے ۔چیف جسٹس نے وزیر اعظم کو آئینہ دکھا دیا ہے ،نواز شریف کے جانے کا فیصلہ خود حکومت نے کیا مگر اب وہ اس کو اپنے ذمے نہیں لینا چاہتی ،پہلی بار کسی وزیر اعظم نے جلسہ عام میں عدالتوں پر تنقید کی ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ اداروں کے درمیان چپقلش کی ایک نئی صورتحال پید اہوچکی ہے جو نیک شگون نہیں، چھری خربوزے پر ہویا خربوزہ چھری پر دونوں صورتوں میں نقصان خربوزے کا ہی ہوگا۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکز ی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے نائب امیر جماعت اسلامی و سابق رکن قومی اسمبلی میاں محمد اسلم کے انتخابی حلقہ بنی گالہ اسلام آباد میںمعززین علاقہ سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر میاں محمد اسلم بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم کی کھلی تنقید کے بعد صورتحال اس نہج پر پہنچ گئی تھی کہ چیف جسٹس کو خود عدلیہ کی پوزیشن واضح کرنا پڑی۔ نواز شریف کے بیرون ملک جانے کے معاملے میں چیف جسٹس نے حکومت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کردیا ہے کہ وزیر اعظم نے خود انہیں باہر بھیجا ہے ،اس میں عدالتوں کو مورد الزام نہ ٹھیرایا جائے ۔اب حکومت اس کی ذمے داری قبول کرنے سے بھاگ نہیں سکتی ۔انہوںنے کہا کہ موجود ہ اور سابق حکمرانوں نے کبھی آئین و قانون کی بالا دستی قبول نہیں کی اور ہمیشہ اپنی ذات کو مقدم سمجھا ۔اگر وزیر اعظم ہی عدلیہ کے احترام اور وقار کو ملحوظ خاطر نہیں رکھیں گے تو عام آدمی تک کیا پیغام جائے گا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت احتساب سے راہ فرار اختیار کررہی ہے ۔حقیقی احتساب کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ حکمران خود ہیں۔سابق اور موجودہ حکومتوں نے احتساب کے نظام کو چلنے اور مستحکم ہونے کا موقع نہیں دیا۔نیب کو سیاسی مقاصد حاصل کرنے اور مخالفین کو دبانے کا ذریعہ بنانے کی کو شش کی گئی جس کی وجہ سے ایک بااعتما د اور مؤثر نظام احتساب قائم ہو سکا نہ حکمرانوں نے کبھی خود کو احتساب کے لیے پیش کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اگر مہنگائی پر فوری قابو نہ پایا گیا تو عوام زیادہ دیر حکمرانوں کو برداشت نہیں کریں گے ۔ مہنگائی اور بے روز گاری کے مارے عوام نے گھروں سے نکل کر حکمرانوں کے بنگلوں اور محلوں کا محاصرہ کرلیا توانہیں کہیں پناہ نہیں ملے گی ۔ حکمرانوں کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ اٹھنے والے طوفان سے بچنے کے لیے عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کریں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت سیاسی افراتفری اور انتشار سے نکلنے اور قومی یکجہتی کو فروغ دینے کے لیے کشمیر کی آزادی پر فوکس کرے ۔کشمیر میں کرفیو کو 110 دن ہو چکے ہیں۔کشمیری مائیں بہنیں اور بیٹیاں پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہیںمگر ہمارے حکمران ایک تقریر کے بعد مسلسل خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی کشمیر پر اپنے غاصبانہ قبضے کو مضبوط بنانے کے لیے حریت رہنمائوں کو گرفتار اور ان کی جائداد کو ضبط کررہا ہے ۔مندر کھولے اور مساجد و مدارس کو مسمار کیا جارہا ہے ۔بھارت سے لاکھوں ہندوئوں کو لا کر کشمیر میں بسایا جارہا ہے لیکن ہمارے حکمران یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی چپ سادھے بیٹھے ہیں۔