امریکا نے فلسطین میں یہودی بستیوں کو جائز قرار دے دیا

154
مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی حکام یہودی توسیع پسندی کے منصوبے کے تحت بھاری مشینری کے ذریعے فلسطینیوں کے گھر مسمار کررہے ہیں

واشنگٹن ؍ مقبوضہ بیت المقدس ؍ دمشق ؍ قاہرہ ؍ عمان ؍ برسلز(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی حکومت نے فلسطین میں یہودی آبادکاری کے منصوبوں کو جائز قرار دیتے ہوئے فلسطینیوں کی زمین پر قبضے اور صہیونی ریاست کی توسیع پسندی کو تسلیم کرلیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا نے اعلان کیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی آباد کاری بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ گزشتہ روز واشنگٹن میںمحکمہ خارجہ میں ایک پریس بریفنگ کے دوران وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکا فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی آبادی کاری کو غیر قانونی نہیں سمجھتا اور ہمیں زمینی حقائق کو تسلیم کر لینا چاہیے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مائیک پومپیو کا یہ متنازع بیان مقبوضہ مغربی کنارے سے متعلق 4 دہائیوں سے جاری امریکی پالیسی میں تبدیلی کی ابتدا ہے۔ اس سے قبل امریکا اب تک باقی دنیا کی طرح مغربی کنارے میں اسرائیل کی آباد کاری کو ناجائز قرار دیتا آیا ہے۔ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ تمام قانونی مباحثوں کے بعد امریکا اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی سویلین بستیوں میں توسیع عالمی قوانین کی ہرگز خلاف ورزی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی علاقوں میں سویلین آباد کاری کو بین الاقوامی قانون سے متصادم قرار دینے کا فائدہ نہیں ہوا اور نہ ایسا کرنے سے امن کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ دوسری جانب فلسطین کے اعلیٰ مذاکرات کار صائب عریقات نے امریکی وزیر خارجہ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کا فیصلہ عالمی استحکام، سیکورٹی اور امن کے لیے خطرہ ہے۔ اُدھر صہیونی وزیر اعظم نیتن یاہو نے پومپیو کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی پالیسی میں تبدیلی تاریخی غلطی درست کرنے کی جانب اہم قدم ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی اقدام مکمل طور پر بین الاقوامی قانون کے مخالف ہے۔ پومپیو کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے اُردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اسرائیلی بستیاں ناجائز ہیں۔ انہوں نے امریکی موقف میں تبدیلی کے نتائج سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قیام امن میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر نے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی قائم کردہ یہودی بستیاں غیر قانونی ہیں اور یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعمیر کی گئی ہیں۔ عالمی ادارے کے انسانی حقوق دفتر کے ترجمان روپرٹ کولویلی نے منگل کے روز جنیوا میں پریس بریفنگ میں کہا کہ کسی ایک ریاست کے موقف یا پالیسی میں تبدیلی سے بین الاقوامی قانون تبدیل نہیں ہوجاتا یا اس سے عالمی عدالت انصاف یا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تشریح نہیں تبدیل ہوجاتی ہے۔ اُدھر شام، مصر اور اُردن نے امریکی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اس پالیسی کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں یورپی یونین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی آبادکاری کی سرگرمیاں دیرپا امن کے لیے خطرہ ہیں۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے ایک بیان میں کہا کہ یورپی یونین اسرائیل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ قابض طاقت کے طور پر اپنے فرائض پورے کرتے ہوئے آبادکاری کی سرگرمیوں کو ختم کرے۔