طالبان نے 3رہنمائوں کے بدلے 2مغوی غیر ملکی پروفیسرز رہا کردیے

278

کابل،اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)افغان جیلوں میں قید 3 طالبان رہنما آزادی کا پروانہ ملنے کے بعد گزشتہ قطر میں واقع طالبان کے سیاسی دفتر پہنچ گئے ہیں جس کے بعد افغان طالبان نے بھی دو غیر ملکی مغوی پروفیسرز کو رہا کر دیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان سے رہا ہونیوالے 3 اہم طالبان رہنما حاجی ملی خان، حافظ راشد اور انس حقانی قطر پہنچ گئے جہاں ان کا استقبال طالبان کے سیاسی دفتر کے عمائدین نے کیا۔ رہا ہونے والوں میں شامل نوجوان رہنما انس حقانی دراصل حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی کے بھائی ہیں۔طالبان رہنمائوں کے معاہدے کے تحت محفوظ مقام پر پہنچ جانے کے بعد افغان طالبان نے بھی معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے مغوی امریکی پروفیسر کیون کنگ اور آسٹریلوی پروفیسر ٹموتھی ویکس کو رہا کر دیا۔ دونوں پروفیسرز امریکن یونیورسٹی آف افغانستان میں درس و تدریس سے منسلک تھے اور دونوں کو اگست 2016 میں کابل سے اغوا کیا گیا تھا۔گزشتہ ہفتے افغان صدر اشرف غنی نے دو غیر ملکی پروفیسروں کی رہائی کے بدلے میں افغان طالبان کے تین اہم قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم اعلان کے دو روز بعد افغانستان کیلیے امریکی سفیر جان باس نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں قیدیوں کے تبادلے میں تعطل پیدا ہونے کا انکشاف کیا تھا جس سے معاہدے پر عمل درآمد ناکام ہوتا نظر آرہا تھا۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھی بھارت سے تعلق رکھنے والے 3 مغوی انجینئرز کی رہائی کے بدلے حقانی گروپ کے ایک رکن سمیت طالبان کے 10 سرکردہ کمانڈرز کو رہا کیا گیا تھا۔ طالبان رہنمائوں کے بدلے غیر ملکی مغویوں کی رہائی کو فریقین امن مذاکرات کی کامیابی قرار دیتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے افغان طالبان کی جانب سے غیر ملکی پروفیسرز کی رہائی کا خیر مقدم کیا ہے۔اپنے ٹوئٹر پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے ان قیدیوں کی رہائی میں بھرپور کردار ادا کیا ہے، امید ہے یہ اقدام افغان امن عمل میں شریک فریقین کے اعتماد میں اضافہ کرے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں کیون کنگ اور ٹیموتھی ویکس کی رہائی کا خیر مقدم کرتا ہے اور اسے ممکن بنانے والوں کی کاوشوں کو سراہتا ہے۔ امن کی واپسی اور افغان عوام کو درپیش مصائب کے خاتمے کی عالمی کاوشوں کے ضمن میں پاکستان نے اس کی مکمل حمایت کی اور اسے ممکن بنانے میں اپنا کردار ادا کیا۔عمران خان نے مزید کہا کہ افغان تنازعے کے بات چیت پر مبنی سیاسی حل کیلیے اٹھائے جانے والے اقدامات کی حمایت ہماری قومی پالیسی کا حصہ ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اس پیشرفت سے فریقین کے اعتماد میں اضافہ ہوگا اور وہ امن عمل کے جانب دوبارہ لوٹیں گے۔ پاکستان اس امن عمل میں معاونت کا پختہ عزم کیے ہوئے ہے۔
افغان طالبان