نو سال کی عمر میں گریجویشن کرنے والا کم عمر بچہ

342

بیلجیئم کا نو سالہ لوران سیمنز اگلے ماہ نیدرلینڈ کی یونیورسٹی سے الیکٹریکل انجینئرنگ میں بیچلر کی ڈگری کے ساتھ فارغ التحصیل ہوگا ۔

بیلجیئم کا نو سالہ لوران سیمنزاس وقت نیدرلینڈکی اینڈھوون یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں الیکٹریکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کررہا ہے۔ یونیورسٹی کے عملےاور انتظامیہ کا کہنا ہے بچہ آئندہ ماہ بیچلر کی ڈگری حاصل کرنے جا رہا ہے۔لوران کے پروفیسرز نے اسے ایک غیر معمولی بچہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ معلومات کو محفوظ کرنے کی غیر معمولی صلاحیت رکھتا ہے ،یونیورسٹی میں داخلہ قبول کرنے سے قبل  بچے کی  صلاحیتوں کو جانچنے کے لیے ا سے امتحانات کے مختلف مراحل سے گزارا  اور اس دوران  وہ اس کی معلومات ذخیرہ کرنے کی زبردست صلاحیتوں سے بہت حیران ہوئے۔

ایندھوون یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نے لوران کو دوسرے طلباء کی نسبت تیزی سے کورس کرنے کی اجازت دی ہے۔ڈائریکٹر ایجوکیشن سورڈ ہولوچف نے کہاکہ یہ غیرمعمولی بات ہےکہ کوئی بچہ اتنی کم عمری میں اعلی تعلیم کے مراحل طے کرے ۔ان کا کہنا ہے کہ وہ ہمارا تیز ترین طالب علم ہیں۔

9سالہ لوران سایمنز کے والد بیلجیئم  جب کہ اس کی والدہ ڈنمارک سے تعلق رکھتی  ہیں ۔ لوران کے  والدین کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا الیکٹریکل انجینئرنگ اور طب میں پی ایچ ڈی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔لوران کے والدین کے مطابق بچے میں بچپن ہی سے غیرمعمولی صلاحیتیں تھیں۔

والد الیگذنڈر کا کہنا ہے کہ  لوران کے دادا اور دادی اکثر اسے قدرت کا تحفہ قرار دیتے لیکن میں اورمیری  اہلیہ ان باتوں کو مبالغہ آرائی قرار دیتے تھے  لیکن لوران کے اساتذہ نے جلد ہی انہیں اس بات کا یقین دلا دیا  کہ بچے میں بہت زیادہ صلاحیت ہیں ،والدین کے مطابق دنیا کی معروف یونیورسٹیاں لوران کو داخلہ دینا چاہتی ہیں۔

لوران اگرچہ دیگر افراد کی نسبت زیادہ جلد سیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن اس کے والدین کے مطابق اسے دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ لوران کو اپنے ہم عمر کسی دوسرے بچے کی طرح کھیلوں میں زیادہ دلچسپی نہیں ہے۔

اس حوالے سے لوران کا کہنا ہے کہ کھیل کود اسے بھی پسند ہے مگر وہ دوسرے بچوں کی نسبت اپنے کتے سامی اور موبائل فون پر کھیل کو زیادہ پسند کرتا ہے،اس کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں طب کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد مصنوعی انسانی اعضا تیار کرنے کا خواہش مند ہے۔