ایران :پر تشدد مظاہروں کے دوران ایک ہزار سے زائدمظاہرین گرفتار

511

ایران میں پیٹرول کی قیمتوںمیں اضافے کے خلاف جاری احتجاجی مظاہروں میں شدت آگئی

ایران میں جمعہ کے روز پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد  شروع ہونے والا عوامی احتجاج پر تشدد شکل اختیار کر گیا ہے ،پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مظاہرین کی جانب سے  ایرانی دارالحکومت تہران ، تبریز، مشہد، آہواز، اصفہان، یزد، کیرمان اور کریچ سمیت ملک بھر میں ایک ہزار سے زائد مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

اطلاعات کے مطابق ایران میں جاری پر تشدد مظاہروں کے دوران 100 سے زائد بینکوں  اور 50 سے زائد دکانوں  کو نذرِ آتش کر دیا گیا ہے جب کہ ایک ہزار سے زائد مظاہرین کو سکیورٹی فورسز کی طرف سے حراست میں لے لیا گیا ہے، متعدد شہروں میں ہونے والے پر تشدد واقعات میں ہلاکتوں  کی بھی اطلاعات ہیں۔ایران کی سکیورٹی کونسل نے حالیہ مظاہروں کی وجہ سے انٹر نیٹ  کی ترسیل منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایران میں پیٹرول کی قیمتوں میں 300 فیصد اضافے کے بعد جمعہ سے مختلف شہروں میں شروع ہونے والے مظاہروں میں جامعات کے طلباء بھی شامل ہیں ، تبریز یونیورسٹی کے کیمپس میں  جمع ہزاروں طالب علموں نے بھی پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

 

قبل ازیں ایران میں جمعہ کے روز پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان اقتصادی رابطہ کاری کی سپریم کونسل نے کیا تھا جو  صدر، پارلیمنٹ کے اسپیکر اور عدلیہ کے سربراہ پر مشتمل ہے۔ایرانی شوریٰ کونسل کے ممبران پارلیمنٹ نے صدر روحانی کو قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت قیمتوں پر قابو پانے اور نگرانی کے لیے ضروری اقدامات کرے تاکہ عوام کو زیادہ مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

دوسری طرف ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ احتجاج عوام کا حق ہے لیکن مظاہروں اور فسادات کے درمیان فرق کیا جانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم پٹرول کی قیمت میں اضافہ نہیں کرتے ہیں تو ایران کو دو سال میں تیل درآمد کرنا پڑے گا۔انہوں نے متنبہ کیا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی آڑ میں ایران کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

واضح رہے کہ ایران میں حکومت کی طرف سے سبسڈائزاڈ  پیٹرول کی فی لیٹر قیمت ماہانہ 60 لیٹر کے لیے ایک ہزار ریال سے بڑھا کر ایک ہزار 500 ریال تک کر دی گئی  ہیں جب کہ ایک گاڑی کے لیے ماہانہ 60 لیٹر سے زائد پیٹرول کی قیمت کو 3 ہزار ریال کر دیا گیا تھا۔