دہشت گردوں کے علاج کے مقدمے میں مدعی مقدمہ کا بیان قلمبند

105

کراچی(اسٹاف رپورٹر)انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے دہشت گردوں کے علاج کے مقدمے میں مدعی مقدمہ کا بیان قلمبند کرلیا۔آئندہ سماعت پر ملزمان کے وکلا بیان پر جرح کرینگے۔ کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے روبرو دہشت گردوں کے علاج سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ ڈاکٹر عاصم، میئر کراچی وسیم اختر، پی ایس پی کے صدر انیس قائمخانی، رؤف صدیقی اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ مقدمہ مدعی رینجرز ڈی ایس آر عنایت اللہ درانی عدالت میں پیش ہوئے۔ رینجرز کے وکیل ساجد محبوب شیخ اور تفتیشی افسر ایس پی الطاف حسین بھی پیش ہوئے۔ ایس پی الطاف حسین نے مقدمے کا ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا۔ وکلا صفائی نے اعتراض کیا کہ عدالت میں پیش کیا جانے والا ریکارڈ اصل نہیں ہے۔ مدعی مقدمہ نے پیش کردہ ریکارڈ کے مطابق بیان ریکارڈ کرانا شروع کردیا۔وکیل صفائی نے موقف دیا کہ عدالت کی کارروائی اصل دستاویزات پر چلتی ہے نقول پرنہیں۔ تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ سابق تفتیشی افسر نے جو ریکارڈ دیا وہ پیش کردیا۔عدالت نے وکلا صفائی کا اعتراض مسترد کردیا۔عدالت نے مدعی مقدمہ کا بیان قلمبند کرلیا ۔عدالت نے سماعت 30 نومبر تک ملتوی کردی ۔ آئندہ سماعت پر وکلا صفائی گواہ کے بیان پر جرح کریں گے۔ سماعت کے بعد غیر رسمی گفتگو میں ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی نے کہا کہ آج مقدمے میں فوٹو کاپیاں فراہم کی گئیں ہیں، اوریجنل دستاویزات پیش نہیں کی گئیں،اس پر ہمارے اعتراضات عدالت نے نوٹ کیے ہیں،4 برس سے یہ مقدمہ چل رہا ہے۔ مئیر کراچی وسیم اختر نے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ حکومت سندھ ہے۔ تنخواہوں کی مد میں رقم سندھ حکومت جاری کرتی ہے جس میں پہلے ہی 8 کروڑ کا شارٹ فال آرہا ہے۔ کے ایم سی کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ ڈاکٹرز اور ملازمین کو تنخواہیں دے سکیں، کراچی کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومت سنجیدہ نظر نہیں آتی۔