اپوزیشن نے ڈپٹی اسیپکرکیخلاف تحریک عدم اعتماد اور حکومت نے آرڈیننس واپس لے لیے

136

اسلام آباد (خبر ایجنسیاں) قومی اسمبلی سے منظور 11 آرڈیننس معطل ہونے کے بعد اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لی۔حکومت نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی زیر صدارت 7 نومبر کو ہونے والے اجلاس میں 11 آرڈیننس منظور کیے تھے جس پر اپوزیشن جماعتوں نے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی۔اس حوالے سے گزشتہ روز حکومت اور اپوزیشن اراکین کے درمیان پیشرفت سامنے آئی تھی اور آرڈیننس کی نامنظوری کے بدلے اپوزیشن نے قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔جمعے کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں 7 نومبر کو منظور ہونے والے تمام آرڈیننس منسوخ کر دیے گئے ہیں جس پر اپوزیشن جماعتوں نے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک واپس لے لی ہے۔جمعے کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ اسمبلی کے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے اپوزیشن کے تعاون کا شکر گزار ہوں میں حکومت کی جانب سے یقین دلاتا ہوں کہ مستقبل میں کسی بھی اپوزیشن رہنما کی دل آزاری نہیں ہوگی۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم خان سواتی نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان یہ فیصلہ ہوا ہے کہ 7 نومبر 2019ء کو جو بل اور آرڈیننسز ایوان میں منظور ہوئے انہیں 4کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا ہے جس کے تحت میڈیکل ٹریبونل بل 2019ء اور میڈیکل کمیشن بل 2019ء کو بھی ایوان میں زیر بحث لاکر اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔ لیٹر آف ایڈمنسٹریشن اینڈسکسیشن آرڈیننس 2019ء کے حوالے سے فیصلہ ہوا ہے کہ یہ بل واپس لے کر اسی دن کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر بحث لاکر اتفاق رائے سے منظور کیا جائے گا۔ اسی طرح انفورسٹمنٹ آف ویمن پراپرٹی رائٹس آرڈیننس 2019ء بھی آئندہ سیشن میں حکومت واپس لے کر اسی دن اتفاق رائے سے منظور کرے گی۔ لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی آرڈیننس 2019ء‘ اعلیٰ عدالتی لباس اور انداز مخاطب آرڈیننس 2019ء ابھی تک کمیٹی میں زیر بحث ہے اس کو بھی واپس لے کر اتفاق رائے سے منظور کرایا جائے گا۔ وسل بلوئر آرڈیننس 2019ء پر بھی مزید بحث کراکے اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل ٹریبونل آرڈیننس 2019ء کو بھی واپس لے کر کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا۔ پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس 2019ء بھی حکومت واپس لے کر کمیٹی کے سپرد کرے گی۔ سید نوید قمر نے کہا کہ تمام امور اتفاق رائے سے طے پائے ہیں۔ ؐ بل باقی ہیں جن کا ذکر نہیں کیا گیا۔ اعظم سواتی نے کہا کہ بے نامی ٹرانزیکشن امتناع (ترمیمی) آرڈیننس 2019ء کو بھی دوبارہ پیش کرکے کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ قومی احتساب آرڈیننس بل 2019‘ بھی واپس لے کر کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ 7نومبر کو ایوان میں ہونے والی قانون سازی کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کا اتفاق ہوگیا ہے بلوں پر مزید غور ہوگا۔ ہم نے اس حوالے سے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف احتجاجاً تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی اگر حکومت ہماری بات مان لیتی تو ایسی نوبت ہی نہ آتی۔ ہم بھی ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک واپس لے لیتے ہیں۔پیپلز پارٹی کے رہنما راجا پرویز اشرف نے کہا کہ حکومت نے آرڈیننس واپس لے کر بڑے دل کا مظاہرہ کیا اور اپوزیشن نے بھی ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے کر بڑے دل کا مظاہرہ کیا۔علاوہ ازیںاسپیکر قومی اسمبلی نے اراکین پارلیمنٹ کو قانون سازی میں معاونت فراہم کرنے کے لیے قومی اسمبلی میں ڈرافٹنگ کونسل کے قیام کی منظوری دے دی۔ ڈرافٹنگ کونسل اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر سرپرستی اپنے فرائض سرانجام دے گی۔ڈرافٹنگ کونسل، ڈرافٹنگ ونگ کے عملے کو اسے مؤثر بنانے کے لیے اپنی تجاویز دینے کے علاوہ قانون سازی کے مسودے کو حتمی شکل دینے میں عملے کی رہنمائی کرے گی۔ قبل ازیںاسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ تھر میں آسمانی بجلی گرنے کی وجہ سے 20 افراد وفات پا گئے ہیں۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے مرحومین کے ایصال ثواب کے لیے دعائے مغفرت کرائی۔