مختصر سیرت نبوی ﷺ

257

مولانا محمدنجیب قاسمی

٭ ہمارے نبی سیدنا محمدؐ مکہ مکرمہ میں پیر کے روز 9 ربیع الاول (571ء) کو پیدا ہوئے۔
٭ابھی ماں کے پیٹ میں ہی تھے کہ آپ کے والد عبداللہ کا انتقال ہوگیا۔
٭ 6 سال کی عمر ہوئی تو آپ کی والدہ آمنہ کا انتقال ہوگیا۔
٭ 8 سال 2 ماہ 10 دن کے ہوئے تو آپ کے دادا عبدالمطلب بھی فوت ہوگئے۔
٭ جوان ہوکر آپؐ نے چند دن تجارت کی۔
٭ 25سال کی عمر میں خدیجہؓ سے آپؐ کی شادی ہوئی۔ شادی کے وقت خدیجہؓ کی عمر40 سال تھی۔
٭35سال کی عمر میں جب قبیلہ قریش میں کعبے کی تعمیر پر جھگڑا ہوا، آپؐ نے اس جھگڑے کا بہترین حل پیش کیا، جس سے سارا مسئلہ ہی حل ہوگیا، جس پر سب نے آپ کو صادق اور امین کے لقب سے نوازا۔
٭ 40 سال کی عمر میں آپؐ کو نبوت عطا کی گئی۔
٭تین سال تک نبی اکرمؐ چپکے چپکے لوگوں کو اسلام کی دعوت دیتے رہے۔ پھر کھلم کھلا اسلام کی دعوت دینے لگے۔
٭ کھلم کھلا اسلام کی دعوت دینے پر مسلمانوں کو بہت زیادہ ستایا جانے لگا۔ 2سال تک مسلمانوں کو بہت تکلیفیں دی گئیں۔
٭مسلمانوں نے تنگ آکر مکہ مکرمہ سے چلے جانے کا ارادہ کیا۔ چناں چہ5 نبوت میں صحابہ کی ایک جماعت حبشہ ہجرت کرگئی۔
٭6 نبوت: آپؐ کے چچا حمزہؓ اور ان کے تین دن بعد عمر فاروقؓ مسلمان ہوئے۔
٭ان دونوں کے ایمان لانے سے قبل مسلمان چھپ چھپ کر نماز پڑھا کرتے تھے، اب کھل کر نماز پڑھنے لگے۔
٭7 نبوت: قریش نے آپس میں ایک عہد نامہ تحریر کیا کہ کوئی شخص مسلمانوں اور ہاشمی قبیلے کے ساتھ لین دین اور رشتہ ناطہ نہیں کرے گا۔
اس ظلم کی وجہ سے مسلمان اور ہاشمی قبیلے کے لوگ تقریباً تین سال تک ایک پہاڑی کی کھوہ میں بند رہے۔
٭ 10 نبوت: آپؐ کے چچا ابوطالب اور ام المؤمنین خدیجہؓ کا انتقال ہوا، آپ کو بہت زیادہ رنج وغم ہوا۔
٭10نبوت: آپ نے طائف جاکر لوگوں کے سامنے اسلام کی دعوت دی، لیکن وہاں پر بھی آپؐ کو بہت ستایا گیا۔
٭27 رجب 12 نبوت: 51 سال 5 مہینے کی عمر میں نبی اکرمؐ کو معراج ہوئی۔ مسلمانوں پر پانچ نمازیں فرض ہوئیں۔
٭12 نبوت: موسمِ حج میں 18 لوگ مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ آئے، انہوں نے رسول اکرمؐ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔
٭13 نبوت: 2 عورتیں اور 73 مرد مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ آئے، انہوں نے رسول اکرمؐ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا اور انہوں نے نبی اکرمؐ سے مدینہ چلنے کی درخواست کی اور آپ مدینہ منورہ ہجرت کرنے کے لیے راضی ہوگئے۔
٭13 نبوت (یکم ربیع الاول): آپؐ مدینہ منورہ ہجرت فرمانے کے لیے مکہ مکرمہ سے روانہ ہوئے۔
٭1ہجری: مدینہ منورہ پہنچ کر نبی اکرمؐ نے صحابہ کرام کے ساتھ مل کر مسجد نبوی کی تعمیر فرمائی۔ ٭2ہجری: نماز کے لیے اذان دی جانے لگی۔
٭کعبہ (بیت اللہ) کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی جانے لگی۔
٭2ہجری: ماہِ رمضان کے روزے فرض ہوئے۔
٭3ہجری: زکوٰۃ فرض ہوئی۔
٭4ہجری: شراب پینا حرام ہوا۔
٭5ہجری: عورتوں کو پردہ کرنے کا حکم ہوا۔
٭6ہجری: صلح حدیبیہ ہوئی۔
٭7ہجری: آپؐ نے عمرے کی قضا کی، کیوں کہ آپ 6ہجری میں صلح حدیبیہ کی وجہ سے عمرہ ادا نہیں کرسکے تھے۔
٭8 ہجری: مکہ مکرمہ فتح ہوا۔ خانہ کعبہ کو بتوں سے پاک وصاف کیا گیا۔
٭9ہجری: حج فرض ہوا۔ ابوبکر صدیقؓ کی سرپرستی میں صحابہ کرام کی ایک جماعت نے حج ادا کیا۔ سیدنا علیؓ نے میدان حج میں نبی اکرمؐ کے حکم سے اعلان کیا کہ اب آئندہ کوئی مشرک خانہ کعبہ کے اندر داخل نہیں ہوگا۔
٭10ہجری: آپؐ نے تقریباً ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہ کرام کے ساتھ حج (حجۃ الوداع) ادا کیا۔
٭11ہجری: 63 سال اور پانچ دن کی عمر میں 12 ربیع الاول پیر کے روز آپؐاس دار فانی سے کوچ فرماگئے۔
غزوات: نبی اکرمؐ کے مدینہ منورہ ہجرت کرنے کے بعد دشمنوں کے ساتھ 2ہجری سے 9 ہجری کے دوران آٹھ سال میں متعدد جنگیں ہوئیں، جن میں سے مشہور غزوات یہ ہیں: غزوہ بدر 2ہجری۔ غزوہ احد 3ہجری۔ غزوہ خندق 5ہجری۔ غزوہ خیبر 5ہجری۔ غزوہ فتح مکہ 8ہجری۔ غزوہ حنین 8ہجری۔ غزوہ تبوک 9ہجری۔