معمولات نبوی ﷺ

998

احادیثِ کریمہ کے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ آپؐ نے اپنے دن رات کے اوقات کو تین حصوں میں تقسیم کر رکھا تھا۔ ایک خدا عزوجل کی عبادت کے لیے، دوسرا عام مخلوق کے لیے اور تیسرا اپنی ذات کے لیے۔
عام طور پر آپؐ کا یہ معمول تھا کہ نماز فجر کے بعد آپ اپنے مصلے پر بیٹھ جاتے یہاں تک کہ آفتاب خوب بلند ہوجاتا۔ عام لوگوں سے ملاقات کا یہی خاص وقت تھا۔ لوگ آپؐ کی خدمت ِ اقدس میں حاضر ہوتے اور اپنی حاجات و ضروریات کو آپ کی بارگاہ میں پیش کرتے۔ آپ ان کی ضروریات پوری فرماتے اور لوگوں کو مسائل و احکام اسلام کی تعلیم و تلقین فرماتے، اپنے اور لوگوں کے خوابوں کی تعبیر بیان فرماتے۔ اس کے بعد مختلف قسم کی گفتگو فرماتے۔ کبھی کبھی لوگ زمانہ جاہلیت کی باتوں اور رسموں کا تذکرہ کرتے اور ہنستے تو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام بھی مسکرا دیتے۔ کبھی کبھی صحابہ کرامؓ آپ کو اشعار بھی سناتے۔
(مشکوٰۃ، ابو داؤد)
اکثر اسی وقت میں مال غنیمت اور وظائف کی تقسیم بھی فرماتے۔ جب سورج خوب بلند ہو جاتا تو کبھی چار رکعت کبھی آٹھ رکعت نماز چاشت ادا فرماتے۔ پھر ازواجِ مطہراتؓ کے حجروں میں تشریف لے جاتے اور گھریلو ضروریات کے بندوبست میں مصروف ہو جاتے اور گھر کے کام کاج میں ازواجِ مطہراتؓ کی مدد فرماتے۔(بخاری)
نماز عصر کے بعد آپؐ تمام ازواجِ مطہراتؓ کو شرفِ ملاقات سے سرفراز فرماتے اور سب کے حجروں میں تھوڑی تھوڑی دیر ٹھہر کر کچھ گفتگو فرماتے۔ پھر جس کی باری ہوتی وہیں رات بسر فرماتے۔ تمام ازواجِ مطہراتؓ وہیں جمع ہو جاتیں، عشا تک آپؐ ان سے بات چیت فرماتے رہتے۔ پھر نماز عشا کے لیے مسجد میں تشریف لے جاتے اور مسجد سے واپس آ کر آرام فرماتے اور عشا کے بعد بات چیت کو ناپسند فرماتے۔(مسلم)