معیشت کی تباہی نے نوجوانوں کو جرائم کی راہ پر ڈال دیا،وزیراعلیٰ

173

کراچی(اسٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ملک اس وقت ایک بہت ہی مشکل دور سے گزر رہا ہے اور اسے مختلف چیلنجز کا سامنا ہے اور سب سے بڑا چیلنج معیشت کی بحالی ہے اور اس بات سے واضح ہوتاہے کہ وفاقی حکومت درست ٹریک پر نہیں ہے۔ اس صورتحال کی وجہ سے نجی شعبے میں کام کرنے والے لوگوں کی بڑی تعداد بیروزگار ہوگئی ہے اور یہ بے روزگار نوجوان غیر قانونی سرگرمیوں بالخصوص رہزنی، منشیات فروشی اور منشیات کے عادی ہوگئے ہیں۔ انہوں نے یہ بات سینئر مینجمنٹ کورس (ایس ایم سی) کے شرکاسے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔وزیراعلیٰ ہاؤس میںآئے ایس ایم سی وفد کی جی ڈی این آئی ایم محسن چندنا کررہے تھے۔اس موقع پر چیف سیکرٹری ممتاز علی شاہ، چیئرپرسن پی اینڈ ڈی ناہید شاہ ، آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکرٹری ساجد جمال ابڑو، سیکرٹری داخلہ عثمان چاچڑ، سیکرٹری خزانہ حسن نقوی، سیکرٹری بلدیات روشن شیخ و دیگر بھی موجود تھے۔ مراد علیٰ شاہ نے کہا ہے کہ محکمہ پولیس نے انہیں رپورٹ پیش کی ہے کہ بے روزگاری کے باعث نوجوان مجرمانہ سرگرمیوں بالخصوص رہزنی میں ملوث ہورہے ہیں۔ صنعتی یونٹس نے اپنے ملازمین کی تعداد میں تخفیف کرنا شروع کردی ہے اور یہ بہت ہی سنگین صورتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس مسئلے کا حقیقی حل تلاش کرنا ہے۔ مشرف حکومت کے ڈیولیوشن پلان سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس سے حکومت کی رٹ ختم ہوجاتی ہے اور اسکول ایجوکیشن بری طرح سے متاثر ہوتی ہے اور صحت کی سہولیات کا فقدان اور گھوسٹ ملازمین کی تعداد بڑھ جاتی ہے ۔ وفاقی ریوینیو کی منتقلی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ4ماہ کے دوران 278.4 بلین روپے دینے تھے، اس کے مقابلے میں صرف 169.17 بلین روپے سندھ حکومت کو جاری کیے گئے، اس طرح 109.17 بلین روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وفاقی ایجنسیاں اپنے ریونیو اہداف کے حصول میں ناکام رہی ہیں جس کی وجہ سے صوبوں کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔