کے ۔ الیکٹرک 900 میگا واٹ پاور پروجیکٹ کی تعمیر کا آغاز کر رہا ہے،مونس علوی

796

K کے الیکٹرک کے 65 کروڑ امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری پر مبنی 900آغازدسمبر2019ءمیں ہوگا۔ری گیسیفائیڈ لیکوئیڈ نیچرل گیس(RLNG) سے چلنے والایہ پاور پلانٹ بن قاسم پاور اسٹیشن (BQPS) – III میں تعمیر کیا جائے گا ۔ اِس پروجیکٹ کے لیے تمام مطلوبہ منظوریاں حاصل کی جاچکی ہیں اور یہ تقریباً3 ارب امریکی ڈالرز کی اُس سرمایہ کاری کا حصہ ہے جو کے الیکٹرک آئندہ چند برسوں کے دوران پاور ویلیو چین میں کرے گا۔اس منصوبے کا تصور 2016 میں پیش کیا گیاتھا اورتمام امکانات کا جائزہ مکمل ہونے کے بعد اس کی منظوری دے دی گئی اور 2017 میںعوامی سطح پر اس کا اعلان کیا گےا۔ اگرچہ کے الیکٹرک کے ملٹی ایئر ٹیرف کی حتمی منظوری میں تاخیر کے باعث اس پروجیکٹ کی ٹائم لائن متاثر ہوئی ہے، اس کے باوجو د پاور یوٹیلیٹی اِس پروجیکٹ کو تیزی سے مکمل کرنے کےلئے پر عزم ہے۔ اس منصوبے کےلئے معاہدے پر گزشتہ ماہ دستخط کیے گئے تھے اور توقع ہے کہ یہ پلانٹ 2021 ءکے موسم گرما تک بجلی کی پیداوار شروع کر دے گا۔کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، مونس علوی کے مطابق،” یہ منصوبہ ،ملکی پاور سیکٹر میں نجی شعبے کی جانب سے چند بڑے سرمایہ کاری منصوبوں میں سے ایک ہے اور یہ کے الیکٹرک کے فیول مکس میں ڈائیورسٹی پیدا کرنے کے علاوہ جنریشن فلیٹ کی کارکردگی میں اضافہ کرنے کے عزم کی عکاسی کرتاہے۔ہم نے معاہدے کی شرائط پر دوبارہ گفت و شنید کی ہے اور اب 450MW کا پہلا یونٹ 24 ماہ کی بجائے صرف 19ماہ میں کام کرنا شروع کر دے گا جس سے وقت میں بہت بچت ہوگی ہے اور کراچی کو بھی جلد اس کے فوائد ملنے لگیں گے۔ “ انھوں نے مزید کہا کہ ”RLNG سے چلنے والا 900MW کا یہ پروجیکٹ انتہائی اعلیٰ کارکردگی کا حامل کمبائنڈ سائیکل پلانٹ ہے جس کی کارکردگی کا تناسب 60 فیصد ہے۔ یہ نہ صرف طلب اور رسد کے درمیان فرق ختم کرے گا بلکہ بن قاسم پاور اسٹیشن I-کے بعض پرانے اور کم ایفیشنسی رکھنے والے یونٹس کو بتدریج بندکرنے کا موقع بھی فراہم کرے گا جنہیں اب کام کرتے ہوئے 25برس سے بھی زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے۔تکمیل کے بعد III BQPS-سے حکومت کےلئے اس کی درآمد پر اخراجات کم ہوں گے جبکہ صارفین کیلئے باکفایت بجلی پیدا ہوگی۔ علاوہ ازیں، اس کا کاربن فٹ پرنٹ بھی، فرنیس آئل پاور پلانٹس کے کاربن فٹ پرنٹ کے مقابلے میںکم ہے۔“ کے الیکٹرک نے اپنے وسائل اور انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (IPPs) کے ذریعے بجلی کی پیداوار میں اضافے کا عمل جاری رکھا ہوا ہے اور اپنی پوری ویلیو چین میں سرمایہ کاری جاری رکھنے کےلئے بھی پر عزم ہے جس سے آپریشنل کارکردگی میں مزیدبہتری آئے گی اورصارفین کو بھی فائدہ پہنچنے گا۔کے الیکٹرک 700MW کے کوئلے سے چلنے والے پلانٹ کی تعمیر کےلئے بھی تیزی سے کام جاری ہے۔ یہ پلانٹ چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن (CMEC) کے تعاون سے تعمیر کیا جارہا ہے۔کے الیکٹرک نیشنل گرڈ سے بھی اضافی بجلی حاصل کرنے کیلئے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے میں ہے ،تاہم این ٹی ڈی سی نے ایک تفصیلی جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا کہ ؛اوور لوڈنگ اورسسٹم غیرمستحکم ہونے کے خدشات کے پیش نظر ، موجودہ انٹر کنکشن انفراسٹرکچر کے ذریعے ، کے الیکٹرک کو مطلوبہ بجلی فراہم کرنا ممکن نہیں ہے۔اس کے علاوہ، کے الیکٹرک زیر تعمیر ایٹمی پاور پلانٹس KANUPP-II اور KANUPP-III سے بذریعہ نیشنل گرڈ 500MW بجلی لینے کےلئے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کر رہا ہے۔اگر یہ اضافی 500 میگا واٹ کے الیکٹرک کو دستیاب ہو جائے ، تو ادارہ کم ایفیشنسی رکھنے والے اپنے چند پاور پلانٹس کو بند کرکے انٹر کنکشنز پر سرمایہ کاری کیلئے تیار ہے ۔تاہم ، انٹر کنکشن کی سہولیات کی تعمیر میں مطلوبہ منظوریاں حاصل ہونے کے بعد کم از کم ڈھائی سال درکار ہوں گے، جس کا ابھی انتظار ہے ۔ لہٰذا، انتہائی زبردست ،نیشنل گرڈ سے اضافی بجلی کے حصول میں حائل موجودہ تکنیکی دشواریاں، طلب اور رسد کے درمیان فرق، ترسیل کی صورت حال، کارکردگی اور تمام دیگر متعلقہ عوامل کے پیش نظر RLNG پر چلنے 900MW کا نیا پاور پلانٹ کراچی کے لیے بہت اہم ہے اور کے الیکٹرک اس منصوبے جو جلد از جلد شروع کرنے کیلئے پر عزم ہے۔