شام میں 600 تک امریکی فوجی رہیں گے‘ آرمی چیف

132

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی فوج کے سربراہ مارک ملی نے کہا ہے کہ شام میں واشنگٹن کے 600 تک فوجی موجود رہیں گے۔ اپنے بیان میں ملی نے کہا کہ دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کے لیے امریکی فوجی شام میں موجود رہیں گے، تاہم ان کی تعداد ایک ہزار سے کم ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ابوبکر بغدادی کی ہلاکت نے تنظیم کی کمر توڑ دی ہے، لیکن داعش دوبارہ طاقت پکڑ سکتی ہے۔ دوسری جانب ترک ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی فوج گشت کرنے کے بہانے علاحدگی پسند کرد تنظیم ’وائی پی جی‘اور ’پی کے کے ‘کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں کررہی ہے۔ ترکی، عراق اور شام کی سرحد پر بڑی تعداد میں پیٹرول کے کنوئیں ہیں، جن کا انتظام کرد تنظیموں کے ہاتھ میں ہے۔ خبررساں ادارے انا طولیہ نے شام کے شمالی ضلع حاسکہ کی تحصیل مالکیہ میں امریکی فوج کی پیٹرولنگ ٹیموں کی کرد علاحدگی پسند ارکان کے ساتھ ملاقات کی وڈیو نشر کی ہے۔ وڈیو میں کرد ارکان اور امریکی ٹیمیں ساتھ مل کر کنوؤں سے تیل نکالنے کا کام کررہی ہیں۔ یاد رہے کہ امریکا نے پیٹرول فیلڈ پر اپنی پیٹرولنگ ٹیموں اور فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے۔ ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اولو اپنے ایک بیان میں کہہ چکے ہیں کہ شام کے وسائل پر شامی شہریوں کے سوا اور کسی کا حق نہیں ہے۔ ادھر تُرک فوج نے شام میں منبع امن آپریشن کے علاقے تل ابیض میں علاحدگی پسند دہشت تنظیم کا تربیتی مرکز اور اسلحہ کا گوادم برآمد کرلیا۔ دوسری طرف اقوام متحدہ نے شام کے صوبے ادلب کے لیے 35 ٹر ک امدادی سامان روانہ کردیا۔