بابری مسجد کا فیصلہ مسلمانوں کیخلاف تعصب اور انصاف کا قتل ہے ‘ حسین محنتی

522

کراچی( اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی سندھ کے امیر و سابق رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی نے بابری مسجد کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسلمانوں کے خلاف سب سے بڑے تعصب پر مبنی فیصلہ اور انصاف کا قتل قرار دیا ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ایک بیان میں کیا۔حسین محنتی نے کہا کہ بھارت بڑے عرصہ سے اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف ناروا سلوک رکھے ہوئے ہیں۔ بابری مسجد پر حملے سے لے کر گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کے واقعات اس کی واضح مثال ہیں، جس پر انسانی حقوق کے علمبرداروں کی خاموشی افسوس ناک ہے۔بھارت نے مسلمانوں کے خلاف زمین تنگ کر رکھی ہے، بھارتی سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ و حکومت نے طویل عرصے سے بابری مسجد کے مسئلے کو مذاق اور مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہوا ہے۔ مسجد کی جگہ پر مندر کی تعمیر سراسر ظلم ہے، جس کو قبول نہیں کیا جاسکتا، مسلمانوں کو 5 ایکڑ زمین خیرات کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ فیصلہ انصاف کی تاریخ کا سیاہ ترین فیصلہ ہے جہاں پر بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کیا جائے گا۔ فیصلے نے بھارتی سیکولر چہرے کو بے نقاب کردیا ہے۔ صوبائی امیر نے کہاکہ بھارتی عدالت نے آر ایس ایس کی سوچ پر فیصلہ دے کر ثابت کردیا کہ سب سے بڑا دہشت گرد ملک خودبھارت ہے، تاریخی بابری مسجد کو شہید کرنے کے دوران 3 ہزار سے زائد مسلمانوں کو شہید کیا گیا، 6 دسمبر 1992ء کو انتہا پسند ہندوں نے حکومت کی ملی بھگت اور نیم فوجی دستوں کی مدد سے بابری مسجد کو شہید کیا تھا اور اب 9 نومبر 2019ء کو اپنے سیاہ فیصلے پر سرکاری مہر بھی لگادی۔
حسین محنتی