ہائر ایجوکیشن کمیشن کے فنڈز میں 10فیصد کٹوتی قابل مذمت ہے ،سینیٹر مشتاق خان

166

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے حکومت کی جانب سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے فنڈز میں 10 فیصد تک کٹوتی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ہائیر ایجوکیشن کے فنڈز میں کٹوتی کرکے یونیورسٹیوں کو مالی طور پر غیر مستحکم کررہی ہے۔ یونیورسٹیوں کو فنڈز فراہم نہیں کیے جائیں گے تو وہ اپنے ملازمین کو تنخواہیں کہاں سے دیں گی۔ افراط زر کی شرح میں 20 فیصد اضافے اور روپے کی قیمت میں کمی کو جمع کیا جائے تو یہ کٹوتی خطرناک حد تک بڑھ جاتی ہے۔ حکومت ایچ ای سی کو فوری طور پر21 ارب روپے فراہم کرے تاکہ یونیورسٹیاں اپنے ملازمین کو تنخواہیں تو دے سکے۔ حکومت کے پاس اپنی شاہ خرچیوں اور بی آر ٹی جیسے ناقص منصوبوں کے لیے اربوں روپے ہیں لیکن اعلیٰ تعلیم کے لیے کوئی رقم نہیں۔ حکومت تعلیم دشمنی کا مظاہرہ نہ کرے اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کو فنڈز فراہم کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور سے جاری کیے گئے بیان میں کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ایچ ای سی کی طرف سے 2019-20 میں 103 ارب روپے کی بجٹ ڈیمانڈ کی گئی مگر حکومت کی جانب سے 59 ارب روپے بجٹ فراہم کیا گیا جبکہ صرف تنخواہوں کی ادائیگی 86.42 ارب روپے بنتی ہے۔ حکومت کے اس اقدام کی وجہ سے بے شمار یونیورسٹیاں اگلے ماہ تنخواہ ادا نہیں کرسکتیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم بنیادی شعبہ ہے اور ملک کی تمام یونیورسٹیوں کو مالی مسائل کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے ان کے فروغ تعلیم اور ریسرچ کے شعبے بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔ بجٹ میں کٹوتی کی وجہ سے تنخواہوں کی ادائیگی میں بھی مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان ان مسائل کا نوٹس لیں اور ایچ ای سی کو فوری طور پر 21 ارب روپے کی ادائیگی یقینی بنائیں۔