ڈھا کا کے بعد سقوط کشمیر ہماری تاریخ کا بد ترین سانحہ ہے ، سراج الحق

100

 

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ریاست کشمیر کا وجود دنیا کے نقشے سے ختم ہوگیا ہے۔سقوط ڈھاکا کے بعد سقوط کشمیر ہماری تاریخ کا بدترین سانحہ ہوگا۔حکومت داخلی و خارجی محاذوں پر ناکام ہوچکی ہے۔ خبردار کرنا چاہتاہوں کہ اگرحکمرانوں نے انہی پالیسیوں کو جاری رکھا تو وہ چند دن کے ہی مہمان ہیں۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ عد ل اور انصاف کی عدم موجودگی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔لوگ اتنا سانپ اور بچھو سے نہیں ڈرتے جتنا عدالتوں میں جانے سے ڈرتے ہیں۔غریب اور امیر کے لیے الگ الگ قوانین اور انصاف کے پیمانے ہیں۔عدالتوں میں انصاف نہ ہونے کے علاوہ لوگ بدترین معاشی اور معاشرتی استحصال کا بھی شکار ہیں۔ایک طرف مفلوک الحال عوام 2 وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیں تو دوسری طرف کچھ خاندانوں کے پاس اتنی دولت ہے کہ وہ ملکی بینکوں میںبھی پوری نہیں آتی اور وہ اسے باہر کے بینکوں میں رکھتے ہیں۔مہنگائی
نے غریب کی جان لے لی ہے، نالائق اور ناکام حکمرانوں کے پاس ملک کو معاشی دلدل سے نکالنے کے لیے کوئی لائحہ عمل نہیں۔ملائیشیا کے رہنما مہاتیر محمد نے وزیراعظم عمران خا ن کو مشورہ دیا تھا کہ ملک مرغیوں اور انڈوں سے نہیں کارخانے لگانے سے ترقی کرتے ہیںلیکن ان کے مشورے پر آج تک کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے 14 ماہ میں 11ہزار ارب روپے کے قرضے لے کر نیا ریکارڈ بنا دیا ہے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکومت نے سیاسی افہام تفہیم کی فضا کو ختم کردیا ہے۔پی ٹی آئی کے وزرا نوازشریف اورآصف زرداری کی بیماری کا مذاق اڑا رہے ہیں۔پارلیمنٹ کومکمل طور پرنظر انداز کرکے کاروبار حکومت ،صدارتی آرڈیننسزسے چلایاجارہا ہے۔سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں جانے سے قبل قوم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ واپسی پر کشمیر سے متعلق لائحہ عمل دیں گے لیکن ان کا وعدہ آج تک پورا نہیں ہوا۔100ر وز سے لاکھوں کشمیریوں کو بھارتی فوج نے یرغمال بنایا ہواہے ۔ کھانے پینے کی اشیا اور ادویات کی کمی کی وجہ سے کشمیری زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں ۔مسئلہ کشمیر سمیت حکومت ہر معاملے میں 14 ماہ سے جھوٹ سے کام چلارہی ہے۔انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے اس بیان کو خوش آئند قرار دیا کہ وہ غیر جانبدار ہے تاہم انہوں نے کہا کہ ماضی اس کے برعکس اور تلخ ہے۔ غلط طرز حکمرانی کی وجہ سے ملک دو لخت ہوگیاجس کا خمیازہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ حافظ حمد اللہ کی شہریت ختم کرنے کے واقعے کی تحقیقات کی جائے کہ نادرا نے ایسا کیوں کیا؟انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ حکومت نے آج تک اس واقعے پرکوئی پوچھ گچھ نہیں کی ۔ایک طرف لاکھوں لوگوں کو نادرا کی نااہلی کی وجہ سے شناختی کارڈ ز نہیں مل رہے جبکہ دوسری طرف ادارہ بغیر کسی تحقیق کے لوگوں کی شہریت ختم کررہا ہے۔
سراج الحق