شام کے تیل کی آمدن کردوں کو دینے کا امریکی اعلان

150

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جوناتھن ہفمین نے کہا ہے کہ ان کا ملک اب بھی شام میں کردوں کی نمایندہ تنظیم شامی جمہوری فوج (ایس ڈی ایف) کے ساتھ کام کر رہا ہے اور وہ انہیں داعش سے لڑنے کے لیے بھرپور مدد فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی شام میں موجود تیل کی تنصیبات سے حاصل ہونے والی آمدن امریکا نہیں لے گا، بلکہ وہ ایس ڈی ایف کو دی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی فوجی کمانڈوز کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ شمال مشرقی شام میں تیل کی تنصیبات کے لیے خطرہ بننے والی کسی بھی قوت سے لڑیں۔ ہفمین نے زور دے کر کہا کہ شام میں عام طور پر جنگ بندی برقرار ہے۔ چھوٹی چھوٹی جھڑپیں ہوتی ہیں، مگر مجموعی طوپر جنگ بندی پردونوں فریق قائم ہیں۔ دوسری جانب تُرک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ امریکا کرد ملیشیا کو شام کے سرحدی علاقے سے نکالنے کا وعدہ پورا نہیں کر رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ آیندہ ہفتے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران وہ اس معاملے کو اٹھائیں گے۔ ایک ماہ قبل ترکی نے کرد جنگجو ملیشیا وائی پی جی کے خلاف شامی مزاحمت کاروں سے نمٹنے کے لیے سرحد پار فوجی کارروائی شروع کی تھی۔ 120 کلومیٹر رقبے پر کنٹرول کے بعد ترکی نے وائی پی جی کو علاقے سے باہر رکھنے کے لیے امریکی خواہش اور یقین دہانی پر اس کے ساتھ معاہدہ کرلیا تھا۔ 13 نومبر کو واشنگٹن میں ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے دوران اردوان اس سمجھوتے پر عمل سے متعلق بات چیت کریں گے۔ ٹیلی فون پر گفتگو کے بعد اردوان نے اس بات کی تصدیق کی کہ دورہ برقرار ہے۔ انہوں نے ایک اخباری کانفرنس میں بتایا کہ ہم سے یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ وائی پی جی 120 گھنٹوں کے اندر ہتھیار ڈال دے گی، تاہم یہ وعدہ پورا نہیں ہوا ۔