سیکرٹری ٹرانسپورٹ کا ائر لفٹ اور سویول کی سروسز بند کرنے کاحکم

208

کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) سندھ حکومت کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے سیکرٹری غلام عباس ڈیتھو نے ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کو خط لکھ کر ائر لفٹ اور سویول کی سروسز بند کرنے کا کہا ہے۔ ان کمپنیوں نے گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹ اوراین او سی کے بغیر اپنی سروسز شروع کر رکھی ہیں تفصیلات کے مطابق سیکرٹری ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ سندھ غلام عباس ڈیتھو نے کہا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ ایپس کا استعمال کرکے صارفین کو کوسٹر کی سہولیات فراہم کرنے والی ائر لفٹ، سویول اور ان جیسی دیگر کمپنیاں روٹ پرمٹ اور گاڑیوں کی فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر چل رہی ہیں جس کی وجہ سے حکومتی خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس حوالے سے ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے سیکرٹری نذر حسین شاہانی کو ایک نوٹی فکیشن بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عام گاڑیوں کو کسی بھی ریگولیٹری باڈیز کے ذریعے رجسٹرڈ کرائے بغیر سروس میں شامل کیا گیا ہے، عام لوگوں کی جانب سے ایسی گاڑیوں میں سفر کرنا سیکورٹی رسک ہے۔ آن لائن رجسٹریشن کے بعد صارفین کو سفر ی سہولیات فراہم کرنے والی ان کمپنیوں کی گاڑیاں کمرشل بنیادوں پر بغیر پرمٹ روٹ کے چل رہی، ہیں جو موٹر وہیکل آرڈیننس کی خلاف ورزی ہے۔ عوام کے تحفظ اور حکومتی ریونیو میں اضافے کے لیے ان کمپنیز کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے۔ نوٹی فکیشن میں متعلقہ حکام کو یہ ہدایات بھی کی گئیں ہیں کہ ان کمپنیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی سے متعلق فوری طور پر آگاہ کیا جائے۔ اس حوالے سے ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی(آرٹی اے) کے سیکرٹری نذر حسین شاہانی نے جسارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آن لائن ایپس کے ذریعے کوسٹر سروس فراہم کرنے والی ائر لفٹ اورسویول نے حکومت سے اجازت نہیں لی ہے،ان کو ایک ہفتے کی مہلت دی ہے، اگر اجازت نہیں لی گئی تو ان کو بندکردیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک ہفتہ قبل ان کمپنیوں کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں ان سے کہا ہے کہ وہ روٹ پر مٹ اورا جازت نامہ حاصل کرنے کے بعد ہی اپنی گاڑیاں کراچی کی سڑکوں پر چلا سکتے ہیں بصورت دیگر گاڑی بند کر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہفتے تک ان کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں اس کے بعد ہم ان کمپنیوں کو ایک اور خط لکھیں گے اس کے بعد بھی ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا تو ہم ڈی آئی جی ٹریفک کو کہہ کر ان کے خلاف کارروائی کا آغاز کریں گے کیونکہ کارروائی کر نے کی ذمے داری ٹریفک پولیس کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آن لائن ٹرانسپورٹ سروس کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں ہے اس حوالے سے ہما رے قانونی ماہرین کام کررہے ہیں اور 90 فیصد اس پر کام مکمل ہو گیا ہے جلد ہی اس حوالے سے بل کابینہ میں پیش جائے گا۔ دوسری جانب ائر لفٹ (AIRLIFT)پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید مہر حیدر نے جسارت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ہم سندھ حکومت کے تمام تحفظات دور کرکے ان کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ہم حکومت سندھ کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کو تیار ہیں، ہمیں آرٹی اے کی جانب سے ایک خط موصول ہوا ہے اس کا جواب جلد ہی بھیجیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کراچی میں ٹرانسپورٹ کے مسائل کو کم کرنے کے لیے مل جل کر کام کریں گے اور جو بھی قانون اس حوالے سے موجود ہے اس پر عمل درآمد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی سطح پرہماری حکومتی اداروں سے بات چیت چل رہی ہے کہ سروس کو کن قوانین کے تحت جاری رکھا جائے۔انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ اس نئی ٹیکنالوجی کو قبول کریں، کیونکہ اس میں پاکستان کی بھلائی ہے اور اس سے لاکھوں افراد کو روزگار ملے گا۔ واضح رہے کے ائر لفٹ اور سویول نامی کوسٹر سروس فراہم کرنے والی کمپنیاں موبائل ایپلی کیشن سروس کے ذریعے ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔ ان کو موبائل ایپس کا استعمال کرتے ہوئے صارف اپنے قریبی بس اسٹاپ پر بلوا سکتے ہیںاور اس کے ذریعے باآسانی کسی جگہ سفر کرسکتے ہیں۔