کراچی چیمبر کو سری لنکا میں تجارت کی نئی راہیں تلاش کرنے کی دعوت

133

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سری لنکا کے قونصل جنرل جی ایل گننا تھیوا نے پاکستان اور سری لنکا کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری تعلقات کو بڑھانے کے لیے متعدد اقدامات تجویز کرتے ہوئے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو دعوت دی ہے کہ وہ تجارت وسرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے لیے اپنا وفد سری لنکا بھیجے۔اس کے علاوہ سری لنکا کی تاجربرادری کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے ذرائع اور طریقے بھی تلاش کریں۔یہ بات انہوں نے کے سی سی آئی کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کہی۔ اجلاس میں کے سی سی آئی کے صدر آغا شہاب احمد خان،سینئر نائب صدر ارشد اسلام، نائب صدر شاہد اسماعیل اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی شریک تھے۔سری لنکن قونصل جنرل نے زور دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور سری لنکا کی تاجربرادری کو موجودہ تجارتی حجم کو بہتر بنانے کے لیے تجارت کے مزید مواقع تلاش کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی نیز تجارت، سرمایہ کاری اور برآمدات میں ترقی کے لیے روڈ میپ وضع کرنا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ پاکستان اور سری لنکا شاندار تعلقات سے لطف اندوز ہورہے ہیں اور بلاشبہ بہترین شراکت دار ہیں جبکہ سری لنکاوہ پہلا ملک ہے جسے پاکستان کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔انہوں نے سری لنکن کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ سری لنکن ٹیم کو پاکستان کے دورے کے موقع پر کوئی مسئلہ درپیش نہیںرہا بلکہ سری لنکن ٹیم ٹیسٹ میچز کھیلنے کے لیے ایک بار پھر جلد یہاںآئے گی۔انہوں نے کہاکہ سری لنکا تجارت و سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع کی پیشکش کرتا ہے کیونکہ ان کا ملک اعلیٰ معیار کی مصنوعات کی پیداوار کرتا ہے جو کئی ترقی یافتہ مغربی ممالک کو برآمد کی جارہی ہیں۔انہوںنے سری لنکا کے دنیا بھر کے کئی ممالک کے آزاد تجارتی معاہدوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ کراچی کی تاجربرادری سری لنکا کے ساتھ تجارت و سرمایہ کاری کے تعلقات کو بڑھانے کے امکانات کا ضرور جائزہ لے جو یورپ، امریکا، برطانیہ اور کینیڈا کے لیے گیٹ وے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے جہاں پاکستان اپنی اشیاء سری لنکا سے بھیج کر ڈیوٹی فری رسائی حاصل کرسکتا ہے۔کے سی سی آئی کے صدر آغا شہاب احمد خان نے اس موقع پر اپنے خطاب میں پاکستان اور سری لنکا کے مابین اقتصادی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف اقتصادی شعبوں میں تعاون کی بنیاد پر باہمی اور شاندار تعلقات قائم ہیں۔2018میں پاکستان کی جانب سے سری لنکا کو مجموعی طو رپر 354.53ملین ڈالر کی اشیاء برآمد کی گئیں جو 2017میں 268.92ملین ڈالر تھیں جوکہ 31.8 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے جبکہ 2018میں پاکستان کی سری لنکا سے درآمدات104.96ملین ڈالر ریکارڈ کی گئیں اس طرح 2017میں 103.35ملین ڈالر کے مقابلے میں1.6فیصد اضافہ دیکھا گیا۔اگرچہ کچھ بہتری نظر آرہی ہے لیکن دستیاب مواقع کی نسبت مجموعی تجارتی حجم بہت کم ہے جس پر دونوں جانب سے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ مخصوص مصنوعات کو ہدف بناکر دوطرفہ تجارت کو بڑھایا جاسکتا ہے بالخصوص وہ اشیا جن میںدونوں ملکوں کو تقابلی فوائد حاصل ہوں۔اس خطے میں دنیا کی 60فیصد آبادی رہائش پذیر ہے۔ ہمیں اس بڑی مارکیٹ کو حاصل کرنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ سری لنکا کی جانب سے مغربی ممالک کو بھیجی جانے والی اعلی معیار ی اشیا بالخصوص ناریل پانی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی ان مصنوعات کے لیے ایک بہترین مارکیٹ ہے جبکہ قیمتی پتھروں اور زیورات کے شعبے کی پاکستانی افرادی قوت کو تربیت دینے کے لیے دونوں ممالک کو اشتراک کرنا ہوگا کیونکہ اس مخصوص شعبے میں سر لنکن ماہرین کی خدمات حاصل کی جاسکتی ہیںجوجدید تکانیک کو اپناتے ہوئے اس شعبے میں پُرکشش مصنوعات متعارف کروارہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ تاجروں اور سرمایہ کاروں کو زراعت، ٹیکسٹائل،سیاحت، ریئل اسٹیٹ ، توانائی اور آئی ٹی کے شعبوں میں مواقع کو تلاش کرنا ہوگا جو کہ دونوں ملکوں میں سرمایہ کاری کے لیے پرکشش شعبے ہیں۔دونوں ملکوں کے درمیان ہوائی اور بحری رابطوں کو بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ کاروبار و صنعت کو تقویت مل سکے۔آغا شہاب نے پاکستان اور سری لنکا کی تاجربرادری کے مابین ، کاروباری،باہمی افہام وتفہیم اور دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے تجویز دی کہ سری لنکا کے چیمبرز کے ساتھ زیادہ روابط استوار کرنے اور تجارت و سرمایہ کاری میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے نئی راہیں تلاش کرنے کے لیے تجارتی وفود کا تبادلہ کیا جائے۔