حکومت کمزور طبقاتی کی مشکلات کو مدنظر رکھے،میاں زاہدحسین

103

کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت آمدنی بڑھانے اور اخراجات گھٹانے کے لیے مختلف اقدامات کا فیصلہ کرتے ہوئے کمزور طبقات کی مشکلات کو مد نظررکھے۔ قومی بچت کی ا سکیموں کے منافع میں کمی سے ان پر دارومدار رکھنے والی بیوائوں اور پینشنر ز کی مشکلات میں اضافہ ہو گا جو پہلے ہی مہنگائی کے ہاتھوں پریشان ہیں اس لیے اقتصادی استحکام کی خاطر ان پر بوجھ نہ بڑھایا جائے۔ میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ ملک میں ایسے لوگ قابل ذکر تعداد میں موجود ہیں جن کے پاس زندگی گزارنے کے لیے بچت سرٹیفیکیٹ کے علاوہ سرمایہ کاری کا کوئی محفوظ آپشن موجود نہیں ہے اس لیے ان کی مجبوریوں کا ادراک ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ بچت ا سکیموں پر منافع میں کمی سے سرمائے کا کچھ حصہ ا سٹاک ایکسچینج کی طرف جائے گا جس میں سرمایہ کاری غیر محفوظ اور مسائل جنم لیں گے۔انھوں نے کہا کہ حکومت پراخراجات کم کرنے اور آمدنی بڑھانے کے لیے بہت دبائو ہے مگر ساتھ ہی یہ کسی بھی عالمی ادارے سے زیادہ اپنی عوام کو جوابدہ ہے۔انھوں نے کہا کہ جو لوگ اپنی ساری زندگی اس ملک اور اداروں کی ترقی کے لیے کوششیں کرنے میں گزار دیتے ہیں ان کی پنشن کا نظام شفاف اور خون پسینے کی کمائی کو سرمایہ کاری کے بہانے لوٹنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہ پینشنروں کے لیے جمع ہونے والی رقم کوا سٹاک مارکیٹ میں انویسٹ کرنے پر پابندی عائد کرنا ضروری ہے ۔تاکہ اربوں کھربوں کے اسکینڈلز کا سلسلہ ہمیشہ کے لیے بند کیا جا سکے۔ پینشنروں کو پینشن کے حصول میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لیے اس سارے نظام کو خود کار بنانے کی ضرورت ہے تاکہ بزرگ شہریوں کے مسائل کم کیے جا سکیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ مرکز اور صوبوں نے امسال ترقیاتی منصوبوں پر 1.6 کھرب روپے خرچ کرنے ہیں مگر ابھی تک صرف140 ارب روپے خرچ کیے جا سکے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ ترقیاتی بجٹ یا تو خرچ نہیں کیا جا سکے گا یا پھر فنڈز کو کسی دوسرے مقصد کے لیے استعمال کیا جائے گاجس سے حکومت کی مشکلات کم مگر عوام اورمعیشت کے مسائل بڑھ جائیں گے۔