وزیرِ اعظم عمران خان نے تین روزہ ایشین ریجنل فورم آن کنزرویشن کا افتتاح کردیا

300

اینگرو فاﺅنڈیشن اور آئی ہو سی این تھرپارکر سندھ میںحیاتیاتی تحفظ کیلئے اقدامات کو اجاگر کیا جائے گا

فورم میں جاوید جبار ماہرِ ارضیات زیڈ بی مرزا، سی ای او سید ابوالفضل رضوی،ماہرِ ماحولیا ت عافیہ سلام کی شرکت

سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے سی ایس آر ونگ اینگرو فاﺅنڈیشن اوربین الاقوامی تنظیم برائے تحفظِ فطرت آئی ہو سی این نے بہان بیلی کے ساتھ ملکر اسلام آباد میں منعقد ہونے والے ایشین ریجنل فارم آن کنزرویشن میں تھر پارکر سندھ میں حیاتیاتی اور فطرت کے تحفظ کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کو پیش کیا۔تین روزہ فورم میں 400سے زائد قومی اور بین الاقومی مندوبین شرکت کررہے ہیںجس میں سیر حاصل گفتگو اور سیشنز شامل ہیں جن کا مقصد پورے پاکستان میںتحفظِ فطرت کے ایجنڈے کو آگے بڑھا نا ہے۔ فورم کا افتتاح وزیرِ اعظم عمران خان نے کیا جنہوں نے پائیدار مستقبل کے حصول کیلئے کام کرنے والے اداروں اور آئی ہو سی این کے کردار کی تعریف کی۔
فورم میں سابق سینیٹر جاوید جبار مشہور ماہرِ ارضیات زیڈ بی مرزا، سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی اور تھر فاﺅنڈیشن کے سی ای او سید ابوالفضل رضوی،ماہرِ ماحولیا ت عافیہ سلام، آئی ہو سی این کے کنٹری ڈائریکٹرمحمود اختر چھیما، سیکریٹری جنگلات و وائلڈ لائف سندھ رحیم سومرواورتھر پارکر کی معروف سماجی کارکن کملابائی جیسی نامور شخصیات شرکت کرہی ہیں۔
اس موقع پر سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی اور تھر فاﺅنڈیشن گورانو ڈیم، حیاتیاتی نمکین زراعت،تھر ملین ٹری پروگرام اور ایکوا کلچر پائلٹ جیسے مشترکہ انوکھے منصوبوں کی نمائش کررہے ہیں۔واضع رہے کہ تھر فاﺅنڈیشن اور SECMSنے اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی(کے تحت ان منصوبوں کا آغاز کیا ہے جہاں وہ مل کر زمین پر زندگی کی دیکھ بھال کرتے ہوئے پائیدار کمیونیٹیز کی تشکیل پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ پرندوں کی مختلف اقسام کو گھونسلے کے میدان اورمحفوظ رہائش گاہیںفراہم کرنے والے گورانو ڈیم جیسی قدرتی رہائش گاہوں کو فروغ دے رہے ہیں۔اس کے علاوہ فاﺅنڈیشن نے بائیو نمکین زراعت جیسے پائلٹ پراجیکٹ منصوبے بھی شروع کررکھے ہیں جو تھری کمیونیٹیز اور ان کے مویشیوں کے کھانے کو محفوظ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔صحرا میں فش فارمنگ بھی فاﺅنڈیشن کا ایک غیر معمولی منصوبہ ہے جس کے تحت تھر ی کمیونٹیز کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے گورانو ڈیم میں مچھلی کی فارمنگ کی جارہی ہے۔اس پروگرام کے تحت اب تک 12000کلوگرام مچھلی تھر بلاکIIکے رہائیشیوںمیں تقسیم کی جاچکی ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سابق سینیٹر جاوید جبار نے کہا کہ سندھ میں تیزی سے زوال پذیر گدِھوں کی نسل ماحولیات کے نظام میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔انہوں نے سندھ میں گدِھوں کے تحفظ کیلئے , آئی ہو سی این اور بہان بیلی کے گرانقدر اقدامات کی تعریف کی۔فورم سے خطاب میں زیڈ بی مرزا نے کہا کہ گورانو ڈیم تیزی سے گدِھ اور متعدتارکینِ وطن پرندوں کے مسکن کے طور پر ابھرا ہے اور وہ مختلف پرندوں کیلئے گھونسلا بنانے کا مقام ثابت ہورہا ہے ۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر گورانو کو گدھ اور دیگر پرندوں کیلئے ایک محفوظ علاقہ قرار دے کر اس کے تحفظ کیلئے بین الشعباجاتی ہم آہنگی کو یقنی بنائے۔اس موقع پر موجود سندھ کے سیکریٹری جنگلات ووائلڈ لاف رحیم سومرو نے زیڈ بی مرزا کے نقطئہ نظر کا نوٹس لیا اور اس بات کا یقین دلایا کہ حکومتِ سندھ جلد ہی گورانوکو محفوظ علاقہ دینے کی کوششوں کا اغاز کردے گی۔