مقبوضہ کشمیر: مسلمانوں سے منسوب مقامات کے نام بھی تبدیل

300

سری نگر(اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں آج مسلسل 93ویں روز بھی وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوںاورلداخ میں مسلسل بے یقینی اور عوام کا غم و غصہ جاری رہا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سخت فوجی محاصرے اور انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون سروسزمکمل طورپر معطل ہونے سے وادی کشمیر کو پتھر کے دور میں دھکیل دیا گیا ہے، بھارتی حکومت نے وادی میں مسلمانوں سے منسوب اہم مقامات کے نام بھی تبدیل کرنا شروع کردیے ہیں ، وادی کشمیرمیںجاری سول نافرمانی کی تحریک کے دوران عوام اپنی دکانیںاور تجارتی مراکز مسلسل بند رکھتے ہیں جبکہ لوگوں اور طلبہنے دفاتر اور اسکولوںمیں جانا چھوڑ دیا ہے، پبلک ٹرانسپورٹ بھی سڑکوں پر معطل ہے۔ جموںکے تمام علاقوںمیں وکلا کی غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال پانچویں روز بھی جاری رہنے کے باعث ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتوں میں عدالتی کارروائی متاثر ہوئی۔وکلا بھارتی حکومت کی طرف سے عدالتی اختیارات کم کرنے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ دوسری جانب بھارتی فوج کی جانب سے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ،کشتواڑ قصبے کے علاقے سنگرام بٹ میں ایک گھرمیں فورسز نے زبردستی داخل ہو کر آصف مصطفی کو گرفتار کرلیا اورگھر کو نقصان پہنچایا۔ ادھربھارت میں بی جے پی کی حکومت مقبوضہ کشمیر کی مسلم شناخت کو مکمل طورپرمسخ کرنے کے لیے مسلمانوںکے ناموں سے منسوب علاقوں کے نام ہندولیڈروں اور سیاست دانوں کے ناموں سے تبدیل کرنا شروع کردیے ہیں ،شیخ عبداللہ کرکٹ اسٹیڈیم سرینگر کو بھارت کے پہلے نائب وزیر اعظم سردار ولبھ بھائی پٹیل کے نام سے منسوب کیا جارہا ہے۔ سرینگر شہرکے مرکز لالچوک کے گرد واقع سڑکوں کو بھی بھارت کی مشہور ہندو شخصیات کے نام سے منسوب کیا جارہا ہے۔