قادنیوں کو اقلیت سے نکالنے کی تیاری کی جارہی ہے، مولانا فضل الرحمن

601

اسلام آباد : مولانا فضل رحمن کا کہنا ہے کہ قادنیوں کو اقلیت سے نکالنے کے لیے آئین تبدیل کرنے کی تیاری کی جارہی ہے،پاکستان کا غریب صبح شام کی روٹی کے لیے ترس رہاہے۔

مولانا فضل رحمن نے آزادی مارچ کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ صرف ایک فردکے استعفی کا نہیں بلکہ پوری قوم کی امانت کا ہے،غریبوں کے گھر گرا کر اُن سے جینا کا حق چھین لیا گیا ہے،ظالم طبقہ غریب کو جینے کا حق نہیں دے رہاہے۔

جے یو آئے کے سربراہ نے مزید کہا کہ گذشتہ سالوں پہلے کے اخبارات کا مطالعہ کیا جائے تو اس میں یہ واضح سرخی لگائی گئی تھی کہ 2020تک اس خطے میں اسرائیل کا اثر وسوخ بڑھ جائے گااور اپنا نیٹ ورک مکمل کرلے گا،اس اجتماع کا مقصد ہی یہ ہے کہ آنے والے چار دہائیوں تک کسی کو اس کی جرات نہیں ہوسکے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کرے ،قادیانیوں کے سربراہ نے اس حکومت کے آنے کے بعد ایک ماہ پہلے بیان دیا تھا کہ پاکستان کے آئین سے قادنیوں کو اقلیت قرار دینے کی شق ختم ہونے کو ہے، یہ کس کی یقین دہانی پر اتنی بڑی بات کی تھی ،کچھ امریکی اور اس کے حواریوں کی ہی حمایت پر یہ بیان دیا گیا تھا لیکن اس یقین کو ہی ختم کرنے کے لیےہی آج ہم یہاں جمع ہوئے ہیں،پاکستان میں ختم نبوت کے آئین کو ختم کرنے کے لیے بین الاقومی قوتیں یہاں کے حکمرانوں پر دبائوں ڈالتی ہیں کہ اس آئین میں ردوبدل کی جائے، لیکن ہم یہ واضح کرتے چلیں کہ ہم نے امریکی ایجنڈوں کو پہلے بھی ناکام بنایا اور اب بھی ناکام بنائیں گے، امریکہ کی حکمت عملی یہ تھی کہ اسلامی نوجوانوںکو اشتعال دلائوں تاکہ ان کے اوپر بھی چڑھائی کی جائے ،پاکستانی نوجوانوں کو گمراہ کرنے کے لیے امریکی ہتھ کنڈے استعمال کیے جارہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمن کا  کہنا تھا کہ ہمیں کہا جارہا ہے الیکشن کمیشن کے پاس جائیں،الیکشن کمیشن تو ہم سے بھی زیادہ بے بس ہے،اگر وہ بے بس نہیں ہوتا تو آج ہم یہاں نہیں ہوتے،پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس 5سال سے الیکشن کمیشن کے پاس زیر سماعت ہے،جس کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا وہ دھاندلی کا فیصلہ کیسے کرے گا؟ایسے کرپٹ حکمران ملک پر حکومت کررہے ہیں جو عوام کو اذیت میں مبتلا کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کررہے ہیں۔

جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ عالمی سطح پر ہمارے دینی مدارس کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیںجو لمحہ فکریہ ہیں،دینی مدارس اس برصغیر کا ایک ایسا عنوان ہے کہ اگر ان کو ختم کرنے کی جرات کی گئی تو انہی کا خاتمہ ہوگا مدارس کا خاتمہ نہیں ہوگا، عوام کو ووٹ کا حق دینا ہوگا، اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی چارہ نہیں،ہم جائیں گے تو آگے پیش رفت کی صورت میں جائیں گے،ڈی چوک تو تنگ جگہ ہے ، یہ کھلی جگہ بھی تنگ پڑگئی ہے،یہاں حکومت کی پوری ٹیم ہی چور ہے، ان حکمرانوں کو گھر جانا ہوگا۔

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ آج اسلام آباد بند کیا ہے پورا پاکستان بند کرکے دکھائیں گے،ہم نے اپنی جان اپنی ہتھیلی پر رکھ کر یہاں دھرنا دیا ہے،یہاں اجتماع کرنا کا مطلب یہ نہیں کہ ہمارا سفر رک گیا ہم اور بھی آگے جائیں گے،تمام اپوزیشن کے قائدین ہمارے ساتھ اس اسٹیج پر موجود ہیں،اس دھرنے میں سیاسی قائدین سمیت دیگر جماعتوں کے کارکنان بھی موجود ہیں،تمام اپوزیشن سربراہان سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ گزشتہ اٹھارہ سالوں میں جمعیت علماءاسلام نے ہی نوجوانوں کو مذہبی رہنمائی کی ،جے یو آئی نے ہی ان نوجوانوں کی تربیت کرکے سیاسی میدان کا راستہ دکھایا ہے،میڈیا کہہ رہاہے کہ اتنا منظم دھرنا ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہے ، 2014کا دھرنا خرافات سے بھرا پڑا تھا،کسی کی سازش اور طعنے میں نہیں آئیں گےاور غلط راستہ اختیار نہیں کریں گے،ہم اپنے مستقبل کے فیصلے بہتر طریقے سے حل کرنا جانتے ہیں،جمعہ جمعہ سات دن کی سیاست کرنے والے اب ہمیں سیاست بتائیں گے۔