خاتمہ بالخیر کے اسباب

1254

عبدالمالک سلفی

٭ظاہر وباطن اور ہر حالت میں تقویٰ کو لازمی اختیار کرنا چاہیے اور کتاب وسنت کو مضبوطی سے تھامنا چاہیے۔ یہ نجات کا واحد راستہ ہے۔ اور آدمی کو گناہوں سے بہت زیادہ ڈرنا چاہیے۔ یقیناً کبیرہ گناہ آدمی کو ہلاک کردیتے ہیں اور صغیرہ گناہوں کی وجہ سے دلوں پر زنگ لگ جاتا ہے۔
رسول مقبولؐ نے ارشاد فرمایا کہ اپنے آپ کو چھوٹے چھوٹے گناہوں سے بھی بچاؤ۔ اس قوم کی طرح جو ایک وادی میں اترے۔ کوئی ادھر سے ایک لکڑی لے آیا کوئی ادھر سے ایک لکڑی لے آیا۔ یہاں تک کہ انہوں نے اپنا کھانا تیار کرلیا اور چھوٹے چھوٹے گناہ پتا نہیں کب آدمی کو ہلاک کردیں۔
٭ہمیشہ اللہ تعالیٰ کا ذکر اور شکر کرنا چاہیے اور جو کوئی ہمیشہ اللہ کا ذکر کرتا رہتاہے اس کے تمام اعمال کا خاتمہ اسی پر ہوتا ہے اور دنیا سے جاتے وقت اسے کلمہ شہادت پڑھنے کی وجہ سے جنت کی بشارت مل جاتی ہے کیونکہ رسول اللہؐ نے فرمایا کہ جس کا آخری کلام لاالٰہ الا اللہ ہوگا وہ جنت میں جائے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ ہر مسلمان کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ دنیا ختم ہونے والا گھر ہے اور یہ ہمیشہ نہیں رہے گی جب آدمی اس بات کو سمجھ لیتا ہے تو پھر وہ دنیا کو اپنے دل میں نہیں بلکہ ہاتھ پر رکھتا ہے یعنی اللہ کی راہ میں مال خرچ کرتا اورکثرت سے یہ دعا کرتا ہے:
’’اے دلوں کو پھیرنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھ‘‘
رسول اکرمؐ بھی اس دعا کو کثرت سے پڑھا کرتے تھے۔ آپؐ سے کہاگیا کہ اے اللہ کے پیارے رسول! ہم بھی آپؐ پر ایمان لائے اور اس چیز پر بھی جو آپ اللہ کی طرف سے لے کر آئے۔کیا پھر بھی آپؐ ہمارے متعلق ڈرتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا: ’’ہاں! کیونکہ دل اللہ کی دو انگلیوں کے درمیان ہے، اللہ جیسے چاہتا ہے، اسے پھیر دیتا ہے‘‘۔
الٰہی! ہم آپ کے اسماء حسنیٰ اور صفات علیا کے ساتھ سوال کرتے ہیں کہ ہمیں اس حالت میں فوت کرنا کہ تو ہم سے راضی ہو۔ الٰہی ہمارے آخری اعمال کو بہترین بنادے اور اپنی ملاقات کے وقت تو ہم سے خوش اور راضی ہوجا۔ الٰہی! دنیا و آخرت میں ہمیں سچی بات پر ثابت اور قائم ر کھنا اور ہدایت دینے کے بعد ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ کرنا اور ہمیں اپنی رحمت عطا فرما۔بے شک تو ہی سب کچھ دینے والا ہے۔ الٰہی! ہمارے پوشیدہ کو ظاہر سے بہتر بنا اورظاہر کو بھی درست فرمادے، بے شک تو قدرت کاملہ رکھنے والا ہے۔