حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی کا فیصلہ معطل

611

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جے یو آئی(ف)کے رہنما وسابق سینیٹر حافظ حمداللہ کی شہریت منسوخی کے فیصلے کو معطل کردیا۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے جمیعت علمائے اسلام ٖ(ف) کے رہنما حافظ حمداللہ کی شہریت منسوخی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت درخواست گزار اور نادرا کے وکیل پیش ہوئے۔

سماعت پر درخواست گزارکے وکیل نے کہا کہ نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے میرے موکل کا شناختی کارڈ بلاک کر دیا ہے، شناختی کارڈ بلاک  کرنے پر نادرا میں درخواست دی مگر ایک ہفتے سے اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

حافظ حمداللہ کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ کہ نادرا کے  اس اقدام کو کالعدم قرار دیا جائےاور   وزارت داخلہ کو مزید کسی بھی کارروائی سے روکا جائے۔

دوسری جانب نادراکے وکیل نے کہا کہ دسمبر 2018 میں حافظ حمداللہ سے دستاویزات طلب کی تھیں،مگر وہ دستاویزات جعلی نکلیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کےچیف جسٹس نے سوال کیا کہ حافظ حمداللہ کے بچے ہیں ؟اور کیا ان کے پاکستانی شناختی کارڈ بنے ہوئے ہیں؟ حافظ حمداللہ کے وکیل نے عدالت کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ جی بچے ہیں ،اور سب کے پاکستانی شہریت کے شناختی کارڈ ہیں اور ایک بیٹا فوج میں بھی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جو ماں اپنے بیٹے کو وطن پر قربان کرنے کے لیے بھیج دے تو کیا اُس کے شوہر کی شہریت پر کوئی شک ہو سکتا ہے؟

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ اور نادرا کو حافظ حمداللہ کے خلاف کسی بھی قسم کا اقدام اٹھانے سے روک دیااور 14 دنوں میں جواب طلب کرلیا۔

یاد رہے کہ نادرا نے 26 اکتوبر کو جے یو آئی (ف) کے مرکزی رہنما حافظ حمد اللہ کو غیر ملکی شہری قرار دیتے ہوئے ان کا قومی شناختی کارڈ بلاک کر کے ضبط کر لیا تھا۔