کیار طوفان: کراچی و پسنی کی ساحلی بستیوں میں پانی داخل ، ایمرجنسی نا فذ ، آبادی کے انخلا کی ہدایت

660
کراچی، سمندری طوفان کیار کے باعث ابراہیم حیدری کی سڑک تک پانی آگیا جبکہ کچی بستی پانی میں ڈوبی ہوئی ہے
کراچی، سمندری طوفان کیار کے باعث ابراہیم حیدری کی سڑک تک پانی آگیا جبکہ کچی بستی پانی میں ڈوبی ہوئی ہے

 

کراچی(اسٹاف ر پورٹر)بحیرہ عرب میں موجود سمندری طوفان ’کیار‘ پاکستان کے ساحل سے 745 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے اور ساحلی پٹی پر طغیانی کے نتیجے میں کئی ہٹ تباہ اور آبادی میں پانی بھی داخل ہوگیا ۔ محکمہ موسمیات سے جاری ایڈوائزری کے مطابق بحیرہ عرب کے مشرقی وسطی کے حصے میں بننے والا سپر سائیکلونک طوفان گزشتہ 12 گھنٹے کے دوران شمال مغرب کی جانب بڑھ رہا
ہے۔سمندری طوفان کیار کراچی کے جنوب مغرب سے 745 کلومیٹر جبکہ اومان کے ساحل صلالہ سے 1180 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔سمندر میں طوفان کے دوران 230 سے 240 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق موجودہ صورتحال کے مطابق سمندری طوفان سے پاکستان کی ساحلی پٹی کو براہ راست کوئی خطرہ نہیں تاہم طوفان کے شدید ہونے کے باعث کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں مٹی کے طوفان کا امکان ہے۔طوفان کا رخ جنوب کی جانب ہونے کی صورت میں پاکستان کے ساحلی علاقوں پر 30 اکتوبر سے 2 نومبر کے درمیان ہلکی بارش کا امکان ہے۔ سائیکلون کیار کے اثرات پاکستان کے ساحل پر بدھ سے جمعہ تک رہیں گے۔ طوفان کے باعث گہرے سمندر میں لہریں 3 سے 4 میٹر تک بلند ہوسکتی ہیں، اس دوران ماہی گیروں کے کھلے سمندر میں جانے پر پابندی ہے۔چیف میٹرولوجسٹ سرفراز سردار نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیار نامی طوفان گزشتہ 3 دن سے سمندر میں موجود ہے اور گزشتہ روز سے اس کی شدت میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث یہ سپر سائیکلون کی کیٹیگری میں شامل ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ طوفان 2007 ء کے بعد دوسراطاقت ورترین طوفان ہے،طوفان اس وقت گہرے سمندر میں موجود ہے اور یہ 30 اکتوبر کی صبح وسطی بحیرہ عرب پہنچے گا اور مغربی ہواؤں کا سسٹم یا تو سائیکلون کو کمزور کردے گا یا اس کا رخ جنوب کی جانب موڑ سکتا ہے۔طوفان کی سمندر میں موجودگی تک ساحلی علاقوں پر 3 نومبر تک طغیانی رہے گی۔ سمندری طوفان کے باعث کراچی میں تیز ہواؤں کے نتیجے میں ہاکس بے پر قائم کئی ہٹ متاثر ہو ئے ہیں اور ہٹ گر جانے سے ساحل پر ملبے کا ڈھیر لگ گیا ہے جبکہ طغیانی کے سبب کئی جگہوں پر پانی بھی جمع ہو گیا ہے۔ طوفانی ہواؤں کی وجہ سے پانی راستہ بناتے ہوئے ساحل کے قریب موجود سڑک تک پہنچ گیا ہے جس کے نتیجے میں ٹریفک کی روانی متاثر ہورہی ہے جبکہ گھارو کے مقام پر قائم ساحل سمندر پر موجود بند بھی ٹوٹ گیا ہے۔کیار طوفان کے نتیجے میں چلنے والی تیز ہواؤں اور طغیانی کے باعث ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے گالف کلب میں بھی سمندر کا پانی داخل ہوگیا ہے جبکہ نشیبی ساحلی علاقوں میں بھی پانی داخل ہوگیا ہے۔ طوفانی ہواؤں کی شدت میں اضافے کے نتیجے میں کراچی کی ساحلی پٹی پر واقع ریڑھی گوٹھ ،ابراہیم حیدری اور کیماڑی سمیت مختلف آبادیوں میں پانی داخل ہوگیا جبکہ لٹھ بستی میں 150 گھر زیر آب آگئے تاہم علاقہ مکینوں کی مدد کے لیے امدادی ٹیمیں دیر سے پہنچیں اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی پر مجبورہوئے ۔ ساتھ ہی میئر کراچی وسیم اختر نے سمندری طوفان کی پیش گوئی کے بعد شہر میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے چشمہ گوٹھ، ریڑھی گوٹھ اور لٹھ بستی کا دورہ کیا اور مکینوں کو عارضی طور پر کیمپوں میں منتقل ہونے کی ہدایت کی۔مقامی افراد کا کہنا ہے کہ سمندری پانی بہت تیزی سے آیا جس کے باعث حفاظتی دیوار بھی منہدم ہوگئی،پانی گھروں میں داخل ہونے سے جو گھریلو سامان تھا وہ تباہ ہوگیا جب کہ علاقے میں گزشتہ 13 روزسے بجلی بھی میسرنہیں۔ علاقہ مکینوں کا حکومت سندھ سے مطالبہ ہے کہ وہ تھوڑی توجہ ابراہیم حیدری کی ماہی گیروں کی بستی پربھی دے۔سندھ حکومت غریبوں کے نقصان پورا کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کر رہی۔ مکینوں نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ زمین ان کے پاس موجود ہے انہیں گھر بنا کر دیے جائیں۔علاوہ ازیں سمندری طوفان کیار کی شدت میں اضافے کے باعث بلوچستان کے ساحلی علاقے گڈانی میں سمندر کا پانی آبادی کے قریب پہنچ گیا اور آبادی میں داخل ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔گڈانی شہر کو آبادی سے ملانے والا کازوے سمندری پانی سے متاثر ہوا ہے جبکہ گوٹھ عبداللہ ڈگارزی کا کازوے طوفان کے اثرات کے باعث ڈوبنے سے گوٹھ سے قریبی شہر کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔علاوہ ازیں پسنی میں سمندر کے بہاؤ میں تیزی سے پانی رہائشی آبادی میں داخل ہوگیا جس کے نتیجے میں گھروں کی دیواریں بھی متاثر ہوئی ہیں۔محکمہ موسمیات کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے کہسمندری طوفان سے کراچی،اندرون سندھ جبکہ بلوچستان کے کسی بھی ساحلی مقام کوبراہ راست کوئی خطرہ نہیں ہے تاہم اس کے اثرات گہرے سمندرجبکہ ساحلوں پر نمودارہوںگے۔محکمہ بلدیات سندھ نے الرٹ جاری کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کردیں، وزیربلدیات سندھ سیدناصرحسین شاہ کی صدارت میں محکمہ بلدیات کا ہنگامی اجلاس ہوا، اجلاس میں بتایا گیا کہ “کیار طوفان ” سے سندھ کی ساحلی پٹی متاثر ہونے کا خدشہ ہے، بلند لہروں کے باعث ابراہیم حیدری، ہاکس بے سمیت ٹھٹھہ میں سمندری پانی آبادی میں داخل ہوگیا ہے۔ وزیر بلدیات نے اعلیٰ افسران کو حکم دیا کہ طوفان کے حوالے سے فوری طور پر ہدایت نامہ جاری کیا جائے اور مئیر، ضلعی چیئرمین اور متعلقہ اداروں کو الرٹ جاری کردیا ہے جب کہ فشرمین کوآپریٹوسوسائٹی نے ماہی گیروں کو فوری واپسی کی ہدایت کرتے ہوئے3روزتک سمندر میں جانے اور شکار پر پابندی عاید کردی ہے۔فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی کے ترجمان نے بتایاکہ ابتک 132 کشتیوں کے ماہی گیروں سے رابطہ ہوچکا ہے،100سے زاید کشتیاں محفوظ مقام پر پہنچ چکی ہیں اور112کشتیوں کو گہرے سمندر سے واپس بلالیا گیا ہے۔